بیجنگ (شِںہوا) چین میں ایچ آئی وی انفیکشن اور اموات کی شرح عالمی سطح پر کم تر سطح تک آ گئی ہے۔
چینی مرکز برائے امراض کی روک تھام و تدارک (سی ڈی سی) کے مطابق 2022 کے اختتام پر چین میں تقریباً 12 لاکھ 20 ہزار افراد میں ایچ آئی وی / ایڈز کی تشخیص ہوئی۔ چین میں 1985 میں پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد اب تک اس سے 4 لاکھ 18 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔
قومی صحت کمیشن کے نائب سربراہ اور قومی انتظامیہ برائے امراض کی روک تھام کے سربراہ وانگ ہی شینگ نے کہا کہ چین میں برسوں کی کوششوں کے بعد ایڈز جیسی بڑی متعدی بیماریوں کی روک تھام و تدارک کے نظام میں بہتری آئی ہے اور اس کی روک تھام صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
ملک بھر میں ایچ آئی وی اسکریننگ لیبارٹریوں اور جانچ مراکز کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
چین نے ایک قومی ایچ آئی وی / ایڈز علاج اور ادویات کی فراہمی کا نظام قائم کیا ہے جو 2 ہزار 517 کاؤنٹیز کا احاطہ کرتا ہے۔ 90 فیصد سے زیادہ ایچ آئی وی مریضوں نے اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی سے استفادہ کیا ہے جبکہ 95 فیصد سے زیادہ کا کامیاب علاج کیا گیا ہے۔
ایچ آئی وی/ ایڈز کی روک تھام میں خاطر خواہ پیشرفت بھی ہوئی ہے۔ چین میں 2022 میں ماں سے بچے میں ایچ آئی وی کی منتقلی کی شرح کم ہو کر 3 فیصد رہ گئی تھی۔
لوگوں میں ایچ آئی وی کی روک تھام و تدارک بارے شعور میں بھی اضافہ ہوا ہے، نوجوان طالب علموں میں ایچ آئی وی وبا کا تیز رفتار اضافہ رک گیا ہے۔
ہرسال یکم دسمبر کو ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔