• Columbus, United States
  • |
  • ٢٥ اگست، ٢٠٢٥

شِنہوا پاکستان سروس

طلب اور اعتماد کی بحالی کی وجہ سے چین میں مہنگائی کا کوئی خطرہ نہیں:ماہرینتازترین

۱۲ اگست، ۲۰۲۳

بیجنگ(شِنہوا) ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی معیشت نے اندرون  ملک اور بیرونی چیلنجز کے باوجود، ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے اور وہ مارکیٹ طلب اور کاروباری اعتماد  کی بحالی کے راستے پر گامزن ہے، جس سے افراط زر کے خطرے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ افراط زر کا ایک اہم پیمانہ ، کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں جولائی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.3 فیصد کی کمی ہوئی، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے جون میں فلیٹ رہا تھا۔ چینی حکام، ماہرین اقتصادیات اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے  کہ قیمتوں میں موجودہ کم سطح عارضی ہے، اور اس کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔ قومی ادارہ شماریات  (این بی ایس ) کی طرف سے جاری کردہ جولائی کے سی پی آئی کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ قیمتوں میں سالانہ کمی ممکنہ طور پر ایک مختصر مدتی رجحان ثابت ہو گی۔ این بی ایس کے ماہر شماریات دان ڈونگ لی جوان نے 2022 کی اسی مدت میں کمی کو ایک ہائی بیس  قرار دیا۔

اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں گزشتہ سال سے 1 فیصد کمی ہونے  سے سی پی آئی میں تقریباً 0.18 فیصد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ خوراک کی قیمتوں میں کمی بنیادی طور پر گوشت کے ساتھ ساتھ بازار میں موسمی پھلوں اور سبزیوں کی وافر فراہمی کی وجہ سے تھی۔