آئی این پی ویلتھ پی کے

چین کا تعاون پاکستان کو سبز توانائی کے فروغ میں مدد دے گا،ویلتھ پاک

۲۱ فروری، ۲۰۲۳

چین کا تعاون پاکستان کو سبز توانائی کے فروغ میں مدد دے گا،چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں سبز توانائی کی متعدد اسکیمیں شروع کی گئی ہیں،پاکستان نے 2030 تک اپنی 30 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے،سی پیک کے تحت300 میگاواٹ صلاحیت کے ساتھ پانچ ونڈ پاور پراجیکٹس مکمل ہو چکے ہیں،کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ مٹیاری لاہور پاور ٹرانسمیشن لائن منصوبوں سے توانائی کے نقصانات کو کم کرنے میں بہت مدد ملی،سی پیک نے ملک میںایک لاکھ نوے ہزارملازمتیں پیدا کی ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق چین کا تعاون پاکستان کو سبز توانائی کے فروغ میں مدد دے گا۔چینی حکومت پاکستان کے صاف اور سبز توانائی کے ذرائع کی طرف منتقل کرنے کے اقدامات کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔ چین نے گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں نمایاں سرمایہ کاری کی ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں سبز توانائی کی متعدد اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ تاہم پاکستان کو پائیدار اور سبز توانائی کے فروغ کے لیے چین سے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔سی پی ای سی اتھارٹی کے نمائندے عدنان خان نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ چین نے ملک بھر میں ہائیڈرو، ونڈ اور سولر انرجی کے متعدد منصوبے شروع کیے جو کہ سبز اور کم کاربن کی ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔پاکستان صاف توانائی کے ذرائع کی طرف بھی جانے کی کوششیں کر رہا ہے۔

ملک تیل اور گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے لیکن اس نے 2030 تک اپنی 30 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔چین اور پاکستان نے گرین انرجی کے متعدد منصوبوں پر بھی تعاون کیا ہے۔ 2015 میںدونوں ممالک نے سی پیک کا آغاز کیا۔ اپنی بے پناہ جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی اہمیت کی وجہ سے یہ منصوبہ پہلے ہی کافی سرمایہ کاری کو راغب کر رہا ہے۔ عدنان خان نے کہاکہ سی پیک کے اہم اجزا میں سے ایک پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے نیٹ ورک کی ترقی ہے جن کی مالی اعانت اور تعمیر چینی کمپنیاں کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں پائیدار اور سرسبز ترقی میں کردار ادا کرتا ہے اور تعاون جاری رکھے گا۔ خطے کی بہتری کے لیے مل کر کام کرتے ہوئے چین اور پاکستان نے سبز توانائی میں تعاون کو فروغ دیا ہے۔ سی پیک کے تحت، 300 میگاواٹ کی کل صلاحیت کے ساتھ پانچ ونڈ پاور پراجیکٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 300 میگاواٹ کے ایک اور سولر پاور پراجیکٹ پر بھی عمل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ مٹیاری لاہور پاور ٹرانسمیشن لائن جیسے منصوبوں سے ملک میں توانائی کے نقصانات کو کم کرنے میں بہت مدد ملی۔سی پیک کے تحت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں سے سالانہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں تقریبا 3.5 ملین ٹن کمی متوقع ہے۔

یہ اسکیمیں صاف توانائی کی پیداوار کے مکس کو بھی فروغ دیں گی اور توانائی کی کھپت کے ڈھانچے کو بہتر بنائیں گی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت شروع کی گئی اسکیموں کے نتیجے میں سبز اور پائیدار توانائی کی ترقی سے پاکستان میں ہزاروں ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق سی پیک نے ملک میں تقریبا 190,000 ملازمتیں پیدا کی ہیں۔گرین انرجی کو فروغ دینے کے لیے چین اور پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر ان کا تعاون زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔عدنان خان نے کہا کہ حکومت پاکستان شمسی توانائی کے استعمال کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میںملک میں سولر پینلز کی تنصیب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک ہوا اور پن بجلی کو بھی قابل تجدید توانائی کے ممکنہ ذرائع کے طور پر تلاش کر رہا ہے۔تاہم سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے پیش رفت سست رہی ہے اس لیے ملک میں سبز توانائی کے فروغ کے لیے کوششیںتیز کرنے کی ضرورت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی