آئی این پی ویلتھ پی کے

ایندھن کی قیمتوں اور جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کے نتیجے میں مزید مہنگائی ہوگی ، ویلتھ پاک

۹ مارچ، ۲۰۲۳

ایندھن کی قیمتوں اور جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کے نتیجے میں مزید مہنگائی ہوگی ، ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 20 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے ،پاکستان کے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو برآمدات میں مزید کمی کا خدشہ ہے کیونکہ حکومت نے ایک ضمنی بجٹ منظور کیا ہے جس سے کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوگا۔آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشنز کے سرپرست اعلی گوہر اعجاز نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایندھن کی قیمتوں اور جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کے نتیجے میں مزید مہنگائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم کی قیمتوں اور جی ایس ٹی کی شرح میں 18فیصدتک اضافے کے بعد ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔گیس، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے خام مال، ٹرانسپورٹیشن چارجز اور پیداوار کے لیے درکار دیگر یوٹیلٹیز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے بجلی کی رعایتی قیمت فراہم کر رہی تھی لیکن اب ضمنی بجٹ کی وجہ سے مہنگائی کے اثرات ناقابل برداشت ہیں۔مالی بحران کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ میں کم مانگ کی وجہ سے رواں مالی سال کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی آرہی ہے۔ نئے چیلنجز ٹیکسٹائل کی صنعت کو مزید نقصان پہنچائیں گے جو پہلے ہی دباو کا شکار ہے۔اعجاز نے کہا کہ حکومت کو جی ایس ٹی کی شرح اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے برآمدات کو بڑھانے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ضمنی بجٹ کے ذریعے 170 ارب روپے اکٹھا کرنا ہے لیکن برآمدات پر منفی اثرات کی وجہ سے کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہونے کی وجہ سے اس کا مزید نقصان ہو گا۔ٹیکسٹائل سیکٹر کے تجزیہ کار اسد نقوی نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمی مختلف مسائل کی وجہ سے ہوئی ہے جن میں توانائی کی فراہمی کے مسائل اور خام مال کی عدم دستیابی شامل ہے۔اب یہ ضمنی بجٹ مزید چیلنجز پیدا کرے گا۔نقوی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، کرنسی کی قدر میں کمی، مہنگا خام مال اور عالمی مالیاتی بحران ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے برآمدات کو برقرار رکھنا مشکل بنا رہا ہے۔برآمد کنندگان کو خدشہ ہے کہ موجودہ مالی سال کے دوران مختلف ملکی اور عالمی چیلنجوں کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے مقابلے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 20 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے۔نقوی نے کہاکہ ملک کی معاشی صورتحال اور مجموعی برآمدات میں کمی کا رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان رواں سال کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات کے ایک خاص حجم کو برقرار نہیں رکھ سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی بھی برآمدات میں متوقع کمی کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ صنعتکار خام مال درآمد کرنے سے قاصر ہیں۔اپٹما نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اگر توانائی کی قلت کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات ہر ماہ مزید 400 ملین ڈالر سے 500 ملین ڈالر تک کم ہو سکتی ہیں۔اپٹما کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات رواں مالی سال کے جولائی تا جنوری کے دوران 10.08 بلین ڈالر تک گر گئیں جو کہ 2021-22 کے اسی مہینوں کے دوران 10.93 بلین ڈالر تھیں۔ جنوری 2023 میں برآمدات بھی 12 فیصد کم ہو کر 1.33 بلین ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی ماہ کے دوران 1.55 بلین ڈالر تھیں۔ رواں مالی سال کے دوران جولائی، اگست اور ستمبر میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں بالترتیب 1، 8 اور 9فیصدکا اضافہ ہوا۔ تاہم اکتوبر، نومبر، دسمبر اور جنوری میں برآمدات میں بالترتیب 15 فیصد، 18 فیصد، 15 فیصد اور 12 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ٹیکسٹائل کی برآمدات ملک کی مجموعی برآمدات کا بڑا حصہ ہیں اور ٹیکسٹائل کا شعبہ صنعتی افرادی قوت کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ رکھتا ہے۔ 2021-22 میں ٹیکسٹائل کی برآمدات ملک کی 31.76 بلین ڈالر کی کل برآمدات کا 60.92 فیصد تھیں۔ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی پالیسی 2020-25 کے مطابق رواں سال ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 25 ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی