آئی این پی ویلتھ پی کے

اسٹارٹ اپس نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں 13.2 ملین ڈالر اکٹھے کیے، ویلتھ پاک

۲۱ اکتوبر، ۲۰۲۲

اسٹارٹ اپس نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں 13.2 ملین ڈالر اکٹھے کیے، پاکستان میںبلاک چین اسٹارٹ اپس نے سرمایہ کاری کے لحاظ سے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ پرکشش ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں سے ایک ہے کیونکہ متعلقہ اسٹارٹ اپس نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں 13.2 ملین ڈالر اکٹھے کیے۔یہ رقم مختلف اسٹارٹ اپس کے ذریعے جمع کیے گئے کل 65.5 ملین ڈالرکا 20.15 فیصد ہے۔2022 کی تیسری سہ ماہی میں بلاک چین سے حاصل ہونے والی آمدنی ای کامرس اسٹارٹ اپس کے مقابلے میں 6.4 فیصد زیادہ تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بلاک چین اسٹارٹ اپس نے سرمایہ کاری کے لحاظ سے تیسری پوزیشن حاصل کی۔پاکستان بلاک چین انسٹی ٹیوٹ اور اے این زیڈ ٹیکنالوجیز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد منظور نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ بلاک چین پاکستان میں ایک نئی ٹیکنالوجی ہے لیکن یہ سرمایہ کاروں کو راغب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے لوگ بلاک چین کے بارے میں نہیں جانتے تھے لیکن انہیں کوویڈ 19 کی وبا کے دوران اس کے بارے میں معلوم ہوا۔انہوں نے کہا کہ بلاک چین ایک بیک ہینڈ ٹیکنالوجی ہے لیکن زیادہ تر سرمایہ کاروں نے اس میں دلچسپی نہیں دکھائی کیونکہ وہ آسان اور فوری منافع چاہتے تھے۔

لوگ سمجھتے ہیں کہ بلاک چین ایک کرپٹو کرنسی کا کاروبار ہے لیکن یہ تاثر درست نہیں ہے۔ کریپٹو کرنسی بلاک چین ٹیکنالوجی کا ایک بہت چھوٹا حصہ ہے۔ بلاک چین کی اہم شاخیں سپلائی چینز اور مختلف شعبوں میں استعمال ہونے والے لین دین کا ڈیٹا ہیں جہاں کاروباری ریکارڈ کو ڈیجیٹل شکل میں برقرار رکھا جاتا ہے۔احمد منظور نے کہا کہ مقامی طور پر مصنوعات تیار کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاک چین ٹیکنالوجی کی مقامی مصنوعات پائیدار بنیادوں پر قومی معیشت کو فائدہ پہنچائیں گی۔ پاکستانی فری لانسرز صرف بین الاقوامی بلاک چین فرموں کی خدمت کر رہے ہیں اور اس بڑی مارکیٹ سے بہت کم فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بلاک چین اور کریپٹو کرنسی کے درمیان بڑے فرق کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی بلاک چین ٹیکنالوجی کے پورے تصور کی نمائندگی نہیں کرتی۔احمد منظور نے کہا کہ مستقبل قریب میں بلاک چین روزمرہ کی زندگی کے کاروبار کا ایک ضروری حصہ ہو گاجو کاروباری ریکارڈز کو زیادہ پائیدار اور محفوظ بنائے گا۔

اس سے مالیاتی ریکارڈ اور کاروباری لیجرز کو محفوظ ڈیجیٹل فائل میں محفوظ کرنے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاک چین ریکارڈ برقرار رکھنے کے روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں زیادہ سستی اور وقت کی بچت ہوگی۔ ڈیجیٹائزیشن اور ٹیکنالوجی ہماری پیشہ ورانہ اور روزمرہ کی زندگی کو زیادہ آسان بنا رہی ہے۔ ایک ای میل 15 سیکنڈ کے اندر بھیجی جاتی ہے جبکہ دستی خط و کتابت کے لیے 15 دن درکار ہوتے ہیں۔احمد منظور نے کہا کہ اگلے چند سالوں میں بلاک چین بھی انٹرنیٹ کی طرح روزمرہ کی زندگی کا ایک ناگزیر عنصر ہو گا۔ اب ہم انٹرنیٹ کے بغیر آسان زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اس ٹیکنالوجی کی حقیقی صلاحیت کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ وہ لوگ جو بلاک چین میں دلچسپی رکھتے ہیںانہیں آسان منافع کے تصور کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی