آئی این پی ویلتھ پی کے

بدترین معاشی حالات۔لوگ ملک سے بھاگ رہے ہیں ،پاکستان اکانومی واچ

۲۵ جولائی، ۲۰۲۳

پاکستان اکانومی واچ کے اول نائب صدرڈاکٹر حنیف مغل نے کہا ہے کہ بدترین معاشی حالات کی وجہ سے جس کا بس چلے وہ ملک سے فرار ہو رہا ہے جو معیشت کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امسال چھ ماہ میں آٹھ لاکھ بتیس ہزار افراد روزگار کی تلاش میں ملک چھوڑ گئے ہیں جس میں سے نصف تعلیم یافتہ اور تقریباً ایک لاکھ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اپنے شعبوں کے ماہرین بھی شامل ہیں۔ ان اعداد و شمار میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو غیر قانونی طور پر ملک سے امریکہ یورپ مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک چلے گئے ہیں ۔یہ برین ڈرین ملک کے لئے بڑا خطرہ ہے کیونکہ اس سے صحت تعلیم صنعت آئی ٹی اور خدمات سمیت متعدد شعبے متاثر ہونگے ۔ ڈاکٹر حنیف مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ماہانہ ڈیڑھ لاکھ افراد ملک سے بھاگ رہے ہیں جسکی وجوہات میں روزگار کا نہ ہونا، ریکارڈ مہنگائی، معاشی زوال اورسیاسی عدم استحکام شامل ہیں۔گزشتہ سال ملک چھوڑ جانے والوں کی تعداد سات لاکھ پینسٹھ ہزار تھی جو اب بڑھ گئی ہے اور اگر حالات یونہی رہے تو اس میں مزید اضافہ ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ2020 میں 2.8لاکھ اور 2021 میں صرف ڈھائی لاکھ افراد روزگار کے لئے ملک چھوڑ گئے تھے مگر اب اس رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ڈیفالٹ سے بچنے کے لئے حکومت کو سخت اقدامات کرنا پڑے جبکہ ٹیکس نیٹ میں کوئی توسیع کی گئی نہ اخراجات کنٹرول کئے گئے اور نہ ہی پسندیدہ شعبوں پر ٹیکس لگایا گیا جس سے مہنگائی اور غریب میں تیزی سے اضافہ ہوا جس سے بہت سے لوگ خودکشیوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ان حالات میں عوام کو ملک سے فرار ہونا ہی غنیمت نظر آ رہا ہے چاہے اس میں کتنا بڑا رسک ہی کیوں نہ ہو۔ان مخدوش حالات میں نئی صنعتیں لگ رہی ہیں نہ موجودہ صنعتوں میں توسیع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع ختم ہوگئے ہیں جبکہ جو لاگ برسر روزگار ہیں انکی حالت بھی خراب ہے ، مایوسی عروج پر ہے، گھروں میں جھگڑے معمول بن گئے ہیں اور عوام نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔اگر موجودہ حالات نہ بدلے تو معاشرہ اور معیشت دونوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک