آئی این پی ویلتھ پی کے

بین الاقوامی منڈیوں کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے پروسیسنگ کی جدید سہولیات درکار ہیں، ویلتھ پاک

۲۴ اکتوبر، ۲۰۲۲

سرمایہ کاری بورڈلاہور میںایک ارب74کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین پھلوں اور سبزیوں کا پلپنگ یونٹ قائم کرے گا، فروٹ پروسیسرز کو مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے پروسیسنگ کی جدید سہولیات درکار ہیں،پاکستان دنیا میں تازہ آم برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے،عالمی منڈی میں پاکستانی آم کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے، رحیم یار خان ، ملتان اور میرپور خاص میں فروٹ پروسیسنگ یونٹ لگانے کی ضرورت ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق بورڈ آف انویسٹمنٹ نے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں جدید ترین پھلوں اور سبزیوں کے پلپنگ یونٹ کے قیام کے لیے درخواستیں طلب کی ہیں۔یہ منصوبہ ایک سال کے اندر مکمل ہو جائے گاجس کی تخمینہ لاگت ایک ارب74کروڑ روپے ہوگی۔ سرمایہ کاری بورڈاس منصوبے کے لیے تجاویز طلب کر رہا ہے جس پر عمل درآمد کرنے کیلئے 100 فیصد نجی ایکویٹی کے ساتھ ایک نجی کمپنی زمہ دار ہو گی۔سرمایہ کاری بورڈکے ایک عہدیدارنے ویلتھ پاک کو بتایا کہ جوس، آئس کریم، پھلوں اور دیگر مصنوعات میں خام مال کے طور پر استعمال ہونے کی وجہ سے ویلیو ایڈڈ پھلوں کی مصنوعات میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان دنیا میں تازہ آم برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔ اس کے بھرپور ذائقے، خوشبو ،غذائی اجزا اور معدنیات کی وجہ سے اس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت زیادہ مانگ ہے تاہم ہم ابھی تک آم کا گودا برآمد کرنے سے بہت دور ہیں جس میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ اسی طرح پھلوں کے جوس اور مشروبات کی صنعت کو معروف صنعتوں میں سے ایک کے طور پر پہچانا جاتا ہے جس کے لیے مقامی مارکیٹ سے پھلوں کے گودے کی مناسب فراہمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ہمارے فروٹ پروسیسرز کو مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں کی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے پروسیسنگ کی جدید سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے۔ مجوزہ کاروباری ماڈل کے مطابق تازہ پھل اور سبزیاں براہ راست کسانوں یا تقسیم کاروں سے خریدی جائیں گی۔ تیار مال کو گودا بنانے کے بعد مقامی اور بین الاقوامی دونوں منڈیوں میں فروخت کیا جائے گا۔آم کی شیلف لائف مختصر ہے جس کے نتیجے میں کاشتکاروں، پھلوں کے تاجروں اور پروسیسرز کو زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پھل کو گودا میں پروسس کیا جائے تاکہ اسے آسانی سے ذخیرہ، محفوظ، پیک، نقل و حمل اور سال بھر استعمال کیا جا سکے۔ اسی طرح آم کا رس مشروبات کی صنعتوں میں آم کا گودا برآمد کرنے کی اعلی صلاحیت کے ساتھ ایک قیمتی خام مال ثابت ہو سکتا ہے۔بنیادی طور پر آم اور امرود کے لیے فروٹ گودا اور گریڈنگ یونٹ قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ پھل پیدا کرنے والے علاقوں کے قریب کے شہروں ضلع رحیم یار خان ، ملتان اور ضلع میرپور خاص میں واقع ہونا چاہیے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی