آئی این پی ویلتھ پی کے

بلاک چین پاکستان میں ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے، ویلتھ پاک

۲۸ دسمبر، ۲۰۲۲

کرپٹو اور ڈیجیٹل اثاثوں سے ہٹ کربلاک چین پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے لیے سپلائی چین سے لے کر لاجسٹکس تک صنعتوں میں استعمال کے معاملات کے ساتھ ایک بہت بڑا موقع پیش کرتا ہے جونیٹ ورک عمل کو تیز کر سکتا ہے اور شفافیت لا سکتا ہے۔ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق بلاک چین پاکستان میں ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے اپنے ریگولیٹری سینڈ باکس میں رئیل اسٹیٹ کی ٹوکنائزیشن پر کام کرنے والے دو اسٹارٹ اپس کو شامل کیا ہے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت لانے اور باضابطہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے اثاثوں کے فریکشنلائزیشن پر ایک تصوراتی مقالہ شائع کیا۔ اٹلانٹک کونسل کے مطابق ملک عالمی سطح پر معروف بلاک چین کمپنیوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اگلے 20 سالوں میں 109 بلین ڈالر تک کی کمائی حاصل کر سکتا ہے۔ حکومت نے مختلف صنعتوں میں بلاک چین ٹیکنالوجی کو بھی اپنانا شروع کر دیا ہے۔ نیشنل فریٹ اینڈ لاجسٹکس پالیسی بلاک چین کے فروغ کو اپنے ستون کا حصہ بناتی ہے جس کے ذریعے ریکارڈ مینجمنٹ اور ٹریڈ فنانس کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور بلاک چین ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر پاکستان ممکنہ طور پراستفادہ کرسکتا ہے۔

پاکستان 'گلوبل کریپٹو ایڈاپشن انڈیکس پرکرپٹو کرنسی کی دوڑ میں تیسرے نمبر پر ہے۔صرف ویتنام اور انڈیا ہم سے پیچھے ہیں اور اس میںجولائی 2020 اور جون 2021 کے درمیان $20 بلین سے زیادہ کی تجارت کی گئی ہے۔ اسی تنظیم کی ایک اور رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستانیوں نے 2021 میں 604 ملین ڈالر سے زیادہ کے کرپٹو فوائد حاصل کیے اور ا س طرح کی بڑے پیمانے پر اپیل نے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی اداروںکو مارکیٹ میں آنے کے لیے راغب کیا ہے۔ بائنانس اور بینومیوکچھ سالوں سے سرگرم ہیں اور بعد میں ان کی ملک میں اپنی کمیونٹی مینجمنٹ ٹیم بھی ہے۔ حال ہی میں، بحرین کے ہیڈ کوارٹر کرپٹو ایکسچینج رین فنانشل نے اپنا پاکستان مینیجر مقرر کیا، جبکہ یو اے ای میں قائم فاسیٹ نے 22 ملین ڈالر سیریز اے اکٹھا کرنے کے بعد ملک میں توسیع کے اپنے منصوبوں کا اظہار کیا اور سینئر قیادت کی خدمات حاصل کیں۔ دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح کرپٹو اثاثوں کی تجارت کو اب بھی ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے جو پاکستانی صارفین کے لیے دستیاب اختیارات کو محدود کر دیتا ہے۔ بائنانس پر تمام ادائیگیاں پرسن ٹو پرسن ٹرانسفرز کے ذریعے کی جاتی ہیںجس سے ٹرانزیکشن چارجز میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرحد کے اس پار ایک نظر اسی طرح کے رجحان کو ظاہر کرتی ہے جہاں ریگولیٹری تبدیلیوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کرپٹو اثاثے غیر مستحکم ہوئے ہیں۔ ڈیجیٹل اثاثوں کی قانونی حیثیت کچھ بھی ہوبلاک چین ٹیکنالوجی دوسرے شعبوں میں کافی استعمال کے معاملات پیش کرتی ہے جہاں پالیسی سازوں اور صنعت دونوں نے اچھی پیش رفت کی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی