- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر میں مجموعی طور پر کمی پاکستان کے معاشی استحکام اور بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت کے لیے سنگین خطرہ ہے، یہ بات پلاننگ کمیشن کے ماہر اقتصادیات ڈاکٹر محمد افضل نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہی۔سرمایہ کاری میں کمی صرف ایف ڈی آئی تک محدود نہیں ہے۔ پاکستان کی سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب 13.5 فیصد کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جو غیر یقینی ٹیکس پالیسیوں، منافع کی واپسی پر پابندیوںاور سیاسی تنا وجاری رکھنے کے خدشات کو اجاگر کرتا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع میں کمی نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مزید حوصلہ شکنی کی ہے۔ایف ڈی آئی پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ روزگار پیدا کرنے، ٹیکنالوجی کی منتقلی، انتظامی مہارتوں، پیداواری فوائد، تحقیق اور ترقی، اور پیداوار کے نئے طریقوں جیسی مثبت بیرونی چیزوں کے لیے سرمایہ فراہم کرتا ہے۔پاکستان نے چین، امریکہ، جاپان، ناروے، برطانیہ، سعودی عرب اور سوئٹزرلینڈ سمیت مختلف ممالک سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔ یہ سرمایہ کاری پاور اینڈ انرجی، فنانس، تجارت، تعمیرات، ٹرانسپورٹ، ٹیکسٹائل اور بہت سے شعبوں میں کی گئی ہے۔
توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں اس کے نمایاں تعاون کی بدولت چین پاکستان کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے منظر نامے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈاکٹر محمد افضل کے مطابق، پاکستان کی معیشت کو ان سرمایہ کاری خاص طور پر خصوصی اقتصادی زونز کے قیام اور سڑکوں کے رابطے میں بہتری کے ذریعے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ مالی سال 2023 میں 350 بلین سے زیادہ کی چینی سرمایہ کاری پاکستان کی اقتصادی ترقی کو نمایاں طور پر اجاگر کرتی ہے۔ توانائی اور طاقت معاشی پیداواری صلاحیت اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ آبادی میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کی توانائی کی طلب اور کھپت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، ملک اس وقت تیل اور گیس پر بہت زیادہ انحصار، ڈی ریٹیڈ صلاحیت، گردشی قرضہ، توانائی کے تحفظ کے خطرات اور گورننس کے مسائل کی وجہ سے توانائی کے شدید بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ توانائی کے شعبے کو ایف ڈی آئی میں سب سے زیادہ حصہ ملتا ہے، کیونکہ یہ پاکستانی معیشت کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ تاہم، ملک فی الوقت مالی سال 2023 میں خاص طور پر اس شعبے کو ہدف بنائے گئے ایف ڈی آئی میں کمی کی وجہ سے توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے۔بجلی کی گنجائش کے لحاظ سے پاکستان کی کل نصب شدہ صلاحیت 41,000 میگاواٹ ہے۔
تاہم، بجلی کی موجودہ طلب 21,500 میگاواٹ تک بڑھ گئی ہے، جب کہ سپلائی صرف 17,500 میگاواٹ ہے، جس کے نتیجے میں تقریبا 4,000 میگاواٹ کا شارٹ فال ہے۔ ڈاکٹر محمد افضل نے کہاکہ بجلی کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آنے والے توانائی کے ممکنہ بحران کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس صورت حال سے نہ صرف مجموعی طور پر معیشت بلکہ گھریلو منڈیوں اور معیشت کے اندر مختلف شعبوں میں بھی خلل پڑتا ہے۔اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کو سرمایہ کاری کے ماحول کو بڑھانے، معیشت کو متنوع بنانے، اختراعات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دینے، انفراسٹرکچر اور کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی