- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
برآمدات کو متنوع بنانا یا اجناس کے ارتکاز کو دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ٹیکسٹائل کے شعبے پر زیادہ انحصار نے ملک کے معاشی خطرے میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ الماس حیدر نے کہا کہ متنوع شعبے پر توجہ مرکوز کرنے سے پاکستان کی برآمدات کو نئی بلندیوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی کیونکہ تنوع صنعتوں کو کھولنے، روزگار کی حوصلہ افزائی کرنے اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنے پر دستک دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تنوع تجارتی خسارے کو کم کرنے، زرمبادلہ کے ذخائر کی تسلی بخش سطح کو برقرار رکھنے اور شرح مبادلہ کے اتار چڑھا وکو کم کرنے کی کلید ہے۔ٹریڈنگ اکنامکس کے اعدادوشمار کے مطابق ملک کا تجارتی خسارہ سال بہ سال 3.1 فیصد بڑھ کر جنوری 2023 میں 0.62 بلین روپے ہو گیا جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 0.60 بلین روپے تھا۔10 فروری 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 3.19 بلین ڈالر کی خطرناک سطح پر آ گئے۔برآمدی تنوع کی راہوں کے بارے میںپاکستان میں آئی ٹی کے شعبے میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے جن کی برآمدات میں 225فیصدکی غیر معمولی نمو دیکھنے میں آئی ہے جو مالی سال 2013 میں 800 ملین سے بڑھ کر مالی سال 2022 میں 2.6 بلین ڈالرسے زیادہ ہو گئی ہے۔پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ڈومیسٹک بزنس فیسیلیٹیشن آفیسر محمد شعیب ملک نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ ٹیلی کمیونیکیشن، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کی فروخت ملک کی سروس ایکسپورٹ میں سب سے بڑا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے امیج کو ایک منافع بخش ٹیکنالوجی کی منزل کے طور پر روشن کرنے اور اس کی بین الاقوامی موجودگی کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔تمام معقول ترغیبات کے ذریعے آئی ٹی کی برآمدات کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہماری صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہے جو ہم اس وقت برآمد کرتے ہیں۔ مزید برآں، تیل صاف کرنے کی صنعت سے غیر ملکی ذخائر کی خاطر خواہ مقدار حاصل کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ فرنس آئل کی کمزور مانگ اور لیٹر آف کریڈٹ (LOC) کی پابندیاں تیل صاف کرنے کی صنعت میں استعمال کی کم شرح کا سبب بنی ہیں۔ ریفائنریز کو زیادہ سے زیادہ صلاحیت پر کام کرنے کے قابل بنانے سے توانائی کی مصنوعات درآمد کرنے کی ضرورت میں نمایاں کمی آئے گی۔موبائل مینوفیکچرنگ ایک اور صنعت ہے جس میں نمایاں صلاحیت موجود ہے۔ موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ کمیٹی کے سیکریٹری عاصم ایاز نے ویلتھ پی کے کو بتایا کہ اسمبلرز کی جانب سے موبائل فون کے پرزوں کی لوکلائزیشن اور ایکسپورٹ میں سرمایہ کاری شروع کرنے کے بعد معیشت کو خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔مزید برآں، پاکستان کا انجینئرنگ سیکٹر برآمدات میں نمایاں مقام حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور کرنٹ اکانٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کو ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر شعبوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی