- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
بزنس ٹاکس چھوٹے کاروباریوں کو ایک لاکھ روپے تک کی کم سرمایہ کاری سے چھوٹے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دینے میں سرگرم عمل ،چھ سال میں دس ہزار سے زائد افراد مستفید،سرمایہ کاری کی زیادہ سے زیادہ حد دس لاکھ روپے،پیکنگ، واشنگ پاوڈر کی تیاری، نہانے کے صابن، ڈش واش بارلیکویڈ، فینائل، کھانے کی مصنوعات کی تربیت دی جاتی ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق غربت کا چکر ملک کے سماجی و اقتصادی سیٹ اپ کو بری طرح تباہ کر رہا ہے۔ بزنس ٹاکس راولپنڈی آفس کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر غلام مصطفی نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ٹاکس چھوٹے کاروباریوں کو ایک لاکھ روپے تک کی کم سرمایہ کاری سے بھی اپنے چھوٹے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دینے میں سرگرم عمل ہے۔ ہم کسی کی مالی اعانت نہیں کرتے اور نہ ہی کہیں سے فنڈنگ حاصل کرتے ہیں۔
ہم لوگوں کے کام کی صلاحیت اور مالی طاقت کے ذریعے شروعات کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اگر وہ ہنر مند ہیں یا کوئی سرمایہ کاری رکھتے ہیں، تو ہم ان کی رہنمائی کرتے ہیں کہ کس طرح مائیکرو فیکٹریاں قائم کرکے یا دوبارہ فروخت کرکے اپنی مہارت اورپیسہ استعمال کرنا ہے۔ ہم لوگوں کو پیکنگ، واشنگ پاوڈر کی تیاری، نہانے کے صابن، ڈش واش بارلیکویڈ، فینائل، کھانے کی مصنوعات اور دیگر کے بارے میں تربیت دیتے ہیں۔ ہمارے اپنے مراکز میں تربیت، رہائش اور کھانا مفت ہے۔ اگر کوئی اپنی جگہ پر ٹرینر مانگتا ہے تو ان سے چارج لیا جاتا ہے۔ مہارت سے لے کر مشینری تک، بزنس ٹاک ہر چیز فروخت کے بعد سروس فراہم کرتا ہے۔ خانیوال اسٹیشن میںہمارے پاس 13 مینٹیننس ورکشاپس ہیں۔ فیصل آباد اور ساہیوال سے بزنس ٹاکس کے سی ای او منذیر وقاص نے کہاکہ یہ بیروزگاری اور معاشی مایوسی کو کم کرنے کے لیے اٹھایا جانے والا ایک اقدام ہے۔ہم نے یہ پہل چھ سال پہلے کی تھی اور اب تک تقریبا 10,500 لوگ ہمارے پلیٹ فارم کے ذریعے اپنا معاشی سائیکل قائم کر چکے ہیں۔ پاکستان کے مختلف شہروں سے لوگ رابطہ کر رہے ہیں، معلومات حاصل کر رہے ہیں اور سماجی و اقتصادی سائیکل کا ایک فعال حصہ بن رہے ہیں۔ حکومت پوری آبادی کو ملازمت نہیں دے سکتی، لیکن لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنا کام کرکے خود روزگار بن سکتی ہے۔ رحیم یار خان سے بزنس ٹاکس کے سی ای او ارسلان اکرم نے کہاکہ لوگ، خاص طور پر خواتین، چھوٹی کاروباری مہارتیں سیکھنے میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہی ہیں۔
ہم انہیں کھانے پینے کی اشیا کی تیاری اور پیکنگ کی تربیت دیتے ہیں اور انہیں بہت سی دوسری مہارتیں بھی فراہم کرتے ہیں۔ انہیں دستی اور مشینی دونوں طریقوں سے تربیت دی جاتی ہے۔ کنول جو گزشتہ تین ماہ سے اسلام آباد میں ایک مائیکرو فیکٹری چلا رہی ہیںنے کہاکہ میں نے بزنس ٹاک سے صرف تین دن کی تربیت حاصل کی اور سرسوں کا تیل نکالنا شروع کیا۔ لوگوں کو مالی طور پر مضبوط بنانے اور ان کی صلاحیتوں اور مہارتوں پر بھروسہ کرنے کے لیے یہ ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے محمد حنیف بی ٹی پلیٹ فارم سے شروعات کرنے کی ایک اور کامیاب مثال ہیں۔ حنیف نے کہاکہ تقریبا سات ماہ قبل میں نے 5لاکھ کی سرمایہ کاری سے ایک مائیکرو صابن بار بنانے والی فیکٹری شروع کی تھی۔ میری یومیہ پیداوار 2,000 صابن کی ہے اور مجھے اچھی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہو رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں ترقی کروں گا اور نہ صرف اپنے خاندان کی مدد کروں گا بلکہ لوگوں کو معاشی سائیکل کا فعال حصہ بننے میں بھی مدد کروں گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی