آئی این پی ویلتھ پی کے

چین، امریکا اور بھارت کے بعد پاکستان کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک

۷ دسمبر، ۲۰۲۲

چین، امریکا اور بھارت کے بعد پاکستان کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ، پچھلے سال کی 9.14 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں پیداوار 22.8 فیصد کم ہو کر 7.06 ملین گانٹھ رہ گئی،زیر کاشت رقبہ کم ہو کر 2,079 ہزار ہیکٹررہ گیا،کاشتکاروں کو کپاس کی لچکدار اقسام اگانے کی ترغیب دینے سے پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق کپاس کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور مقامی صنعتوں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو کپاس کی لچکدار اقسام کی ضرورت ہے جو اس کے محنت سے کمائے گئے ذخائر کو محفوظ رکھیں گی۔ ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کے ایک ماہر نے کہاکہ پاکستان کو کپاس کی لچکدار اقسام کو اپنی پیداوار بڑھانے اور فصل کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ کاشتکاروں کو کپاس کی لچکدار اقسام کا استعمال کرکے زیادہ کپاس اگانے کی ترغیب دینے سے پیداوار میں اضافہ ہوگا اور صنعت کو فائدہ ہوگا۔ گزشتہ کئی سالوں میں ملک کی کم ہوتی ہوئی کپاس کی پیداوار ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ پائیدار بنیادوں پر اسے بحال کیا جا سکے۔کپاس پاکستان میں نقد آور فصل ہے اور یہ دوسری اہم ترین فصل ہے کیونکہ یہ پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چین، امریکا اور بھارت کے بعد پاکستان کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ یہ جی ڈی پی کا تقریبا 0.6 فیصد اور زراعت میں اضافی قدر کا 3.1 فیصد بنتا ہے۔2020-21میں فصل 2,079 ہزار ہیکٹر پر اگائی گئی تھی جو پچھلے سال کی بوائی گئی 2,517 ہزار ہیکٹر سے 17.4 فیصد کم ہے۔ پچھلے سال کی 9.14 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں پیداوار 22.8 فیصد کم ہو کر 7.06 ملین گانٹھ رہ گئی۔

انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں، زیادہ پیداوار دینے والے، تصدیق شدہ ہائبرڈ بیجوں کی قسموں کے ساتھ ساتھ کیڑوں کے حملوں سے نمٹنے کے لیے کیڑے مار ادویات کی کمی جو ہر سال لاکھوں ایکڑ فصلوں کو تباہ کر دیتی ہیںسمیت بہت سے عوامل کی وجہ سے ملکی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی اور سماجی خوشحالی دونوں کے حصول کے لیے کپاس کی فصل کی ترقی ضروری ہے۔خواتین سمیت دیہی علاقوں کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کپاس کی پیداوار سے وابستہ ہے۔ کسانوں کی روزی کمانے کی صلاحیت کے لیے فصلوں کا معیار بہت اہم ہے۔ بہت ساری وجوہات کپاس کی پیداوار کو متاثر کر رہی ہیں جن میںموسمیاتی تبدیلی اور کیڑے مکوڑے اورخشک سالی شامل ہیں۔کپاس کی پیداوار کے علاقے کو بغیر کسی دوسری فصل کے خاص طور پر مکئی اور گنے کی کاشت کیے بغیر مقرر کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ وہاں کے مائیکرو کلائمیٹ کو تبدیل کرتے ہیں۔ چونکہ گنے کی فصل کا دورانیہ ایک سال ہوتا ہے اس لیے زمین میں کیڑے مکوڑوں کی حد میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ نم بھی ہو جاتی ہے جو کپاس کو نقصان پہنچاتی ہے۔حال ہی میں کپاس پر تحقیق کے لیے سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر زراعت پنجاب نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ کپاس کے بیج کی ایسی اقسام متعارف کرائی جائیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہوں اور کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف مزاحم ہوں۔ وزیر نے اس منصوبے کو خطے کے کاشتکاروں کے لیے گیم چینجر قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی