آئی این پی ویلتھ پی کے

غذائی تحفظ کے مسئلے کو موثرطریقے سے حل کرنے کے لیے کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کو اپنانے کی ضرورت

۱۲ اکتوبر، ۲۰۲۲

غذائی تحفظ کے مسئلے کو موثرطریقے سے حل کرنے کے لیے کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کو اپنانے کی ضرورت، موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے سنگین خطرہ ،ہزاروں ایکڑزرعی اراضی ہاوسنگ سوسائٹیوں کو فروخت کرنے سے زرعی پیداوار میں بھی کمی، قابل کاشت اراضی تعمیرات کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق شدید موسمی واقعات، گرمی، سیلاب اور خشک سالی پاکستان میں زراعت کو متاثر کر رہی ہے جس سے غذائی تحفظ کے مسئلے کو موثرطریقے سے حل کرنے کے لیے کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ بحریہ یونیورسٹی کی ماہر ماحولیات رقیہ سلیم نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر موسمیاتی تبدیلی کی حقیقتوں ہیٹ ویوز، سیلاب اور خشک سالی کے تناظر میں خوراک کی حفاظت کے لیے زرعی شعبے کو تبدیل کرنے میں مدد کرے گا۔اس میں ٹیکنالوجی، غیر نامیاتی کھاد، کیڑے مار ادویات، بیجوں کی اعلی پیداوار والی اقسام، زمین کا انتظام، اور آبپاشی کی تکنیک شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں کمی صنعتی پیداوار کو متاثر کرتی ہے کیونکہ بہت سی صنعتیں زرعی ان پٹ کو خام مال کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ بارشوں اور درجہ حرارت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں نے زراعت کی پیداوار کو خطرے میں ڈال دیا اور زراعت پر انحصار کرنے والے لوگوں کے خطرے میں اضافہ کیاہے۔ دیہی علاقوں میں رہنے والی آبادی کی اکثریت بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت کے شعبے میں کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا صوبوں میں مسلسل بارشوں سے آنے والے سیلاب سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی خوراک کی منڈی میں خلل ڈالتی ہے جس سے خوراک کی سپلائی کو آبادی کے لحاظ سے وسیع خطرات لاحق ہوتے ہیں۔خطرات کو کم کرنا زرعی پیداوار میں موافقت، لچک اور وسائل کی استعداد کار میں اضافہ کر کے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور خوراک کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنا ناگزیر ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے زرعی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے ۔پیر مہر علی شاہ ایریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کے سائنٹیفک آفیسر محمد آصف نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی سمارٹ ٹیکنالوجی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کرے گی۔ آصف نے کہا کہ کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچرنے کاشتکاری کے نظام میں موسمیاتی لچک کو بڑھانے کے لیے پیداوار میں اضافہ کیا۔ یہ ٹیکنالوجیز گرین ہاوس گیسوں کے اخراج اور مٹی کی زرخیزی کے نقصانات کو کم کرتے ہوئے غذائی تحفظ کو بہتر کرتی ہیں۔ انہوں نے کاشتکاروں کی سرمائے تک رسائی کو بڑھا کر کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچراپنانے کے ذریعے موافقت کی حوصلہ افزائی کرنے میں پالیسی سازوں کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسان اب قابل کاشت زمین ہاوسنگ سوسائٹیوں کو فروخت کر رہے ہیںجس سے کاشت شدہ رقبہ کم ہو رہا ہے۔زیادہ پیشگی لاگت غریب کسانوں کو ٹیکنالوجی کو اپنانے سے روکتی ہے اور وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ہزاروں ایکڑ اراضی ہاوسنگ سوسائٹیوں کو فروخت کی جا رہی ہے جس سے زرعی پیداوار میں بھی کمی ہو رہی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ہاوسنگ سوسائٹیوں کو قابل کاشت اراضی تعمیرات کے لیے استعمال کرنے سے روکے اور پیداوار بڑھانے کے لیے جدید تکنیک اپنانے میں کسانوں کی مدد کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اس عنصر کو نظر انداز کیا تو اس کی پالیسیاں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے غیر موثر ہوں گی اور ملک کو غذائی عدم تحفظ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی