آئی این پی ویلتھ پی کے

گلگت بلتستان میں سولر واٹر ہیٹنگ سسٹم کے ذریعے خطے میں سیاحت کو برقرار رکھنا ممکن ہے، ویلتھ پاک

۲۲ اکتوبر، ۲۰۲۲

گلگت بلتستان میں سولر واٹر ہیٹنگ سسٹم کے ذریعے خطے میں سیاحت کو برقرار رکھنا ممکن ہے، خطے کی توانائی کی مجموعی طلب 270 میگاواٹ، 128 ہائیڈرو الیکٹرک اسٹیشن،پیداوار 145 میگاواٹ ، مئی اگست کے سیاحتی موسم کے دوران علاقے میں روزانہ 8 گھنٹے دھوپ شمسی توانائی کیلئے موزوں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق موسم سرما کے دوران گلگت بلتستان میں لوگ اپنی حرارتی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے لکڑی اور مائع پیٹرولیم گیس کا استعمال کرتے ہیں۔ سولر واٹر ہیٹنگ سسٹم کے ذریعے خطے میں سیاحت کو برقرار رکھنا ممکن ہے ۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک سٹڈی کے مطابق سالانہ لاکھوں مقامی اور غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہیں، شمالی علاقوں میں سیاحت کی ترقی مقامی ماحولیات کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔ سیاحت کی ترقی نے حکومت کو خطے میں ماحولیاتی سیاحت کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے پر مجبور کیا ہے۔ حرارتی مقاصد کے لیے لکڑی جلانے کے نتیجے میں خطے میں جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے صحت اور ماحولیاتی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان کے شمالی حصے میں جنگلات کی کٹائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

جی بی کے محکمہ پانی و بجلی کے مطابق اس خطے کی توانائی کی مجموعی طلب 270 میگاواٹ ہے۔ جی بی میں تقریبا 128 ہائیڈرو الیکٹرک اسٹیشن ہیںجن کی مشترکہ پن بجلی کی گنجائش 145.95 میگاواٹ ہے۔ باقی توانائی تیل پر مبنی پاور جنریشن سسٹم کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔ گلگت بلتستان میںشمسی توانائی سے پانی گرم کرنے کے نظام کی ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان مئی اگست کے سیاحتی موسم کے دوران علاقے میں روزانہ تقریبا 7 سے 8 گھنٹے دھوپ رہتی ہے۔ اسکردو کا شمسی حصہ 84 فیصدہے جبکہ کارکردگی 36 فیصدہے اور 4.6 سال کی ادائیگی کی مدت ہے۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ شمسی توانائی اپنی کم لاگت، سادہ تعمیر اور وسیع پیمانے پر دستیابی کی وجہ سے حرارتی نظام کے لیے بہترین آپشن ہے۔ چین اور دیگر ترقی پذیر ممالک نے حال ہی میں بڑے پیمانے پر حرارتی نظام کے لیے شمسی توانائی کا استعمال شروع کیا ہے۔ شمسی توانائی سے حرارتی نظام گرمی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کی وجہ سے سرد مقامات پر توانائی کے استعمال میں اضافے کے مسئلے کو حل کر سکتا ہے اور یہ نظام ماحول کو گرم کرنے میں اقتصادی اور موثر ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی