- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
زرعی سیاحت کسانوں کی قسمت بدل سکتی ہے اور ملک میں سماجی و اقتصادی خوشحالی بھی لا سکتی ہے۔پوری دنیا میںکسان زرعی سیاحت کے ذریعے اچھی کمائی کر رہے ہیں اور پاکستان میں معاشی ترقی اور غذائی تحفظ کے لیے اس کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ گلگت بلتستان کے محکمہ زراعت، سکردو برانچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام اللہ ثاقب نے ویلتھ پاک سے گفتگو میں کہا کہ محکمہ زراعت دیہاتی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ لوگوں کی رہنمائی کر کے ان کے فارموں کو زرعی سیاحوں کے لیے پرکشش، خوشگوار اور پیداواری بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت دیہاتوں میں تقریبات کا انعقاد کر رہا ہے جس سے پاکستان بھر سے لوگوں کو مقامی زراعت کی اقسام دیکھنے کی طرف راغب کیا جا رہا ہے۔ محکمہ کی کوششوں سے اب لوگ زرعی سیاحت کی اہمیت سے آگاہ ہو رہے ہیں۔ وہ معقول آمدنی پیدا کرنے کے لیے اپنی جگہوں کو بہتر کر رہے ہیں۔ کچھ کسانوں نے مہمانوں کو راغب کرنے کے لیے اپنے کھیتوں میں گیسٹ ہاوس بھی بنائے ہیں۔ غلام اللہ ثاقب نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ایگری ٹورازم سیریز کا پہلا ایونٹ 2019 میں ضلع شگر میں خوبانی کا میلہ منعقد کیا گیا تھا۔ خوبانی کے میلے 2020 اور 2021 میں بھی منعقد کیے گئے تھے، اب چوتھا ایڈیشن اگست میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔
دو روزہ میلہ خطے میں ایک کیلنڈر ایونٹ بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک چھوٹا سا گاوں پھیرنگ باما جو 120 گھروں پر مشتمل تھا کو خوبانی کی وادی کا نام دینے کے بعد اسے 'خوبانستان'، خوبانی کی زمین کا نام دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے گاں کو 'خوبانستان ماڈل ایگری ٹورازم ولیج' کا نام دیا ہے کیونکہ وہاں کل خوبانی کا 50 فیصد پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سے تین سالوں کے دوران گاں میں تقریبا 200,000 پھل والے پودے بوئے گئے جن میں خوبانی، چیری، سیب، آڑو اور بیر شامل ہیں۔ محکمہ زراعت کے اہلکار نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں منایا جانے والا دوسرا پروگرام گھانچے ضلع کے زرعی سیاحتی گاوں گھواری میں منعقدہ قومی چیری فیسٹیول تھاجسے چیری ڈسٹرکٹ بھی کہا جاتا ہے۔ چیری کا تہوار 2019 سے جون میں منایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہاں ایک اور چیری فیسٹیول بھی منعقد کیا گیا جس کا نام چیری کارنیول ہے۔ غلام اللہ ثاقب نے مزید کہا کہ ایپل فیسٹیول تیسرا ایگری ایونٹ تھا جو ہر سال ستمبر اکتوبر میں کھرمنگ ضلع کے پاری گاوں میں منعقد ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پھلوں کے تہواروں سے کسانوں کو اپنی مصنوعات کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے جس سے ملک کے نرم امیج اور مقامی ثقافت کو بھی اجاگر کیا جاتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی