آئی این پی ویلتھ پی کے

گوادر مستقبل کے مشرق و مغرب کی تجارت کا اہم مرکزبنے گا،ویلتھ پاک

۱۱ جولائی، ۲۰۲۳

حکومت وسطی ایشیائی ممالک سے گیس کی محفوظ نقل و حمل کے لیے گوادر کو ایک قابل عمل راستے کے طور پر تجویز کرنے کے لیے اپنے یورپی اور چینی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں سرگرمی سے مصروف ہے۔ یہ اقدام یوکرین کے بحران اور توانائی کے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔ ریسرچ ایسوسی ایٹ، سینٹر آف ایکسی لینس چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور عدنان خان نے ویلتھ پاک سے گفتگو میں کہاکہ بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی حالات نے صف بندی کو سیاست سے معیشت کی طرف ترجیح کے طور پر منتقل کر دیا ہے۔ اس لیے پاکستان خطے کے اندر اور اس سے باہر معاشی سرگرمیوں کو بڑھا کر آنے والے چیلنجوں اور دباو کو کم کرنے کے لیے روابط اور دولت پیدا کر سکتا ہے۔ اس طرح کے تعاون سے پاکستان ٹرانزٹ فیس، تجارتی مواقع اور بڑھے ہوئے علاقائی روابط کے ذریعے اقتصادی طور پر فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ یہ اقدامات اقتصادی ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں، روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں، اور شراکت دار ممالک کے ساتھ مضبوط سفارتی تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی میدان میں چین کی بڑھتی ہوئی اہمیت کی وجہ سے خلیجی ریاستیں آہستہ آہستہ بیجنگ کی طرف متوجہ ہو رہی ہیں۔ چونکہ چین تیل کا خالص درآمد کنندہ ہے اس لیے خلیجی ریاستیں گوادر کو اپنے قیمتی وسائل کو چینی مینوفیکچرنگ یونٹس کو برآمد کرنے کے ایک موقع کے طور پر دیکھتی ہیں۔ اسی طرح خلیجی ریاستیں اپنی معیشتوں کو متنوع بنانے اور تیل کی آمدنی پر اپنے زیادہ انحصار کو کم کرنے کے لیے خطے میں مینوفیکچرنگ مرکز قائم کرنے میں مدد کے لیے چین کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ پاکستانی بندرگاہ گوادر کے ذریعے مینوفیکچرنگ کمپنی سے براہ راست رابطہ قائم کرنے سے انہیں بہت فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت نے کئی سالوں میں کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔ کراچی سے گوادر تک کوسٹل ہائی وے بنائی گئی ہے۔ N-85 مکمل ہو چکا ہے جبکہ M8 پر خوشاب سے آواران تک فاسٹ ٹریک کا کام زیر تعمیر ہے تاکہ گوادر کی سڑک کے رابطے کو یقینی بنایا جا سکے۔ چائنا پاک فرینڈ شپ ہسپتال، گوادر میں چائنا پاک ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے پروجیکٹ، گوادر فری زون اور گوادر پورٹ خطے کو ایک متحرک اقتصادی مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بندرگاہ پر حکومت کی طرف سے بلک کارگو کی درآمدات کی حالیہ آمد ہوئی ہے کیونکہ مسلسل تین جہاز، ہر ایک 90,000 میڑک ٹن یوریا لے کر، بندرگاہ پر پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔ کارگو کی اس آمد سے گوادر کے علاقے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور مقامی معیشت کو فروغ ملے گا۔سیکرٹری پلاننگ ظفر علی شاہ کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ستمبر 2023 میں فعال ہونے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور حکومت گوادر بندرگاہ پر تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے جس سے نہ صرف مقامی لوگوں کے لیے اضافی ملازمتیں پیدا ہوں گی بلکہ خطے میں دیگر اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے میں مدد کریںگی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی