- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام چین اور پاکستان کے درمیان ہوا بازی کے شعبے میں تعاون کی ایک روشن مثال ہے کیونکہ گوادر اس کی متوقع تکمیل کے بعد ایک اقتصادی مرکز اور سیاحتی مقام میں تبدیل ہونے جا رہا ہے۔ ایوی ایشن کنسلٹنٹ محمد افسر ملک نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ یہ منصوبہ ستمبر 2023 میں شروع ہوا۔ این جی آئی اے اپنے آپریشن کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہو گا۔"این جی آئی اے میں مارچ 2023 میں ٹیسٹ فلائٹ آپریشنز کیے گئے تھے، اور فی الحال مین ٹرمینل بلڈنگ میں انڈور مکینیکل اور برقی آلات کی تنصیب اور سجاوٹ کے کام جاری ہیں۔ افسر ملک نے بتایا کہ ہوائی اڈے کے رن وے پر تعمیراتی کام بشمول ٹیکسی وے اور سروس لین اور نیوی گیشنل لائٹنگ سسٹم بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔اپنے جدید ڈیزائن، اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی وجہ سے یہ پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے، جو A380 طیاروں کو سنبھالنے کے قابل ہے۔ یہ نہ صرف گوادر کی ترقی کو فروغ دے گا بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کو بڑھانے کے لیے ایک پورٹل کے طور پر بھی کام کرے گا۔ یہ نو تعمیر شدہ ہوائی اڈہ خطے کی جغرافیائی سیاسی حیثیت کو بلند کرے گا۔اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے یہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے لیے علاقائی تجارت اور رابطوں کو بڑھانے کے لیے ایک اہم ہوائی اڈے کے طور پر ثابت ہو گا۔ افسر ملک نے مزید کہا کہ ہوائی اڈہ چین، قازقستان، اردن، متحدہ عرب امارات، مملکت سعودی عرب، اور قطر خطے میں قریب ترین دستیاب ہوائی اڈوں کے ذریعے افغانستان، ایران کے ساتھ روابط اور تجارت میں اضافہ کرے گا۔
اس نے میگا چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے اور ہوا بازی کے شعبے میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کی ایک روشن مثال قائم کی ہے۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ بوئنگ 747 اور دیگر ایئر بس طیارے آسانی کے ساتھ این جی آئی اے میں اتر سکیں گے، اور بھارت، افغانستان، ایران، چین، اس ایئرپورٹ سے مشرق وسطی، وسطی ایشیائی ممالک کی پروازیں کی جائیں گی۔اہلکار نے کہا کہ این جی آئی اے کو جدید سہولیات کے ساتھ بنایا گیا ہے کیونکہ اس ہوائی اڈے پر ایک ساتھ چار طیارے لینڈنگ کر سکیں گے، یہ سہولت فی الحال ملک کے کسی اور ہوائی اڈے پر دستیاب نہیں ہے۔اہلکار نے کہا کہ مسافروں کی سہولت کے لیے 39 ہولڈ اینڈ ہینگ بیگج سکیننگ مشینیں نصب کی جا رہی ہیں اور ہوائی اڈے پر فول پروف سکیورٹی انتظامات کے ساتھ جدید ترین حفاظتی انتظامات نصب کیے گئے ہیں۔اس نئے ایئرپورٹ سے ملحقہ علاقوں کو خصوصی سیکیورٹی زون قرار دیا گیا ہے اور سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا۔اہلکار نے بتایا کہ چینی حکام کی مدد سے این جی آئی اے کے علاقوں میں صاف اور سرسبز ماحول کو یقینی بنانے کے لیے تحقیق بھی کی جا رہی ہے۔ اس ہوائی اڈے پر بڑے طیاروں کی لینڈنگ کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے رن وے کی لمبائی 3,658 میٹر ہے، جس کی چوڑائی 75 میٹر ہے۔این جی آئی اے کو طیاروں کی دیکھ بھال میں بھی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ سی پیک منصوبوں کے بعد گوادر عالمی تجارت کا مرکز بننے جا رہا ہے، تمام منصوبے بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل کیے جا رہے ہیں۔ہوائی اڈے پر 3000 سے زائد افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور سیاحت کے مواقع بھی بڑھیں گے کیونکہ گوادر اپنے سمندری منظر نامے کی وجہ سے منفرد اہمیت اور کشش رکھتا ہے۔چینی حکومت نے ہوائی اڈے کی مالی معاونت کی ہے، جبکہ سلطنت عمان نے بھی ہوائی اڈے کے منصوبے کے لیے 17.6 ملین ڈالر کا تعاون کیا ہے۔ ایک چینی ہوائی اڈے کی تعمیراتی فرم، چائنیز کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی 246 ملین ڈالر کے اس منصوبے کو سنبھال رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی