آئی این پی ویلتھ پی کے

حالیہ سیلاب کے باعث برآمد کنندگان کو چاول کی برآمدات میں کمی کا خدشہ

۷ ستمبر، ۲۰۲۲

حالیہ سیلاب کے باعث برآمد کنندگان کو چاول کی برآمدات میں کمی کا خدشہ،سیلاب نے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی چاول کی فصل کو بہادیا، حقیقی نقصانات کا اندازہ لگانے میں وقت لگے گا،جنوری تک برآمد کے لیے چاول کی قلت ہو جائے گی ،سیلاب نے برآمد کنندگان کی امیدیں چکنا چور کر دیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب کے باعث برآمد کنندگان کو رواں مالی سال کے دوران چاول کی برآمدات میں کمی کا خدشہ ہے۔سیلاب نے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی چاول کی فصل کو بہا دیا ہے۔ آفت بہت بڑی ہے اور زرعی شعبے کو ہونے والے حقیقی نقصانات کا اندازہ لگانے میں وقت لگے گا۔ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سینئر وائس چیئرمین محمد انورنے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پہلے سے ذخیرہ شدہ چاول برآمد کیا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس اسٹاک دستیاب ہے لیکن اگر ہمیں موجودہ سیزن کے اختتام تک مزید چاول نہیں ملے تو یہ کافی نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اگلے سال جنوری تک برآمد کے لیے چاول کی قلت ہو جائے گی کیونکہ موجودہ فصل کا زیادہ تر حصہ سیلاب سے تباہ یا جزوی طور پر تباہ ہو گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ برآمد کنندگان کو توقع تھی کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 2.8 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوگا اور مالی سال 2021-22 کے دوران 2.51 ارب ڈالر کی برآمدات کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی تاہم سیلاب نے ان کی امیدیں چکنا چور کر دیں اور اب برآمدات کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔انہوںنے کہا کہ عام طور پر چاول کی فصل اکتوبر، نومبر میں تیار ہو جاتی ہے اور تازہ چاول دسمبر تک مارکیٹ میں آ جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ دسمبر تک چاول کی سپلائی بہت کم ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ چاول کی کم پیداوار سے نہ صرف برآمدات کو نقصان پہنچے گا بلکہ مقامی مارکیٹ پر بھی اثر پڑے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مقامی صارفین کے لیے چاول کی قیمت بھی بڑھ جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ اس سال نہ صرف چاول کے برآمد کنندگان کو نقصان ہوگا بلکہ دیگر زرعی خوراک کی مصنوعات کی برآمدات میں بھی اس سال کمی کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کپاس کی فصل کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے لیے کم کپاس ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو زیادہ کپاس درآمد کرنا پڑے گی۔پاکستان بیورو آف شماریات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021-22 کے دوران گزشتہ سال 2020-21 کی برآمدات کے مقابلے میں پاکستان کی چاول کی برآمدات میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔مالی سال 2021-22 کے دوران 2.5 ارب ڈالر مالیت کے 4.87 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ چاولبرآمد کیے گئے جن میں باسمتی اور غیر باسمتی شامل ہیں۔ 2020-21 میں 2 ارب ڈالر مالیت کے 3.68 ملین میٹرک ٹن چاول کی برآمدات کے مقابلے میںگزشتہ مالی سال میں باسمتی چاول کی برآمدات میں 22.09 فیصد کا اضافہ ہوا اور برآمدی قدر مالی سال 2020-21 میں 569 ملین ڈالر سے بڑھ کر 695 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ ملک نے 2021-22 میں باسمتی کے علاوہ 4.12 ملین ٹن سے زیادہ چاول برآمد کر کے بھی 1.18 ارب ڈالر حاصل کیے جبکہ 2020-21 میں 3 ملین ٹن کی برآمدات کے مقابلے میں 1.47 ارب ڈالر کی مالیت تھی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی