- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
فارماسیوٹیکل سیکٹر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ضروری ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت ایم آر پی میں مہنگائی کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے تاکہ ہموار فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، چار ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اپنا کام بند کر دیا،40بندش کے دہانے پر،خام مال کے ہزاروں کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق درآمدی پابندیوں کی وجہ سے درآمد شدہ خام مال اور مشینری کی کمی کی صورت میں موجودہ معاشی بحران نے فارماسیوٹیکل سیکٹر کو بھی متاثر کیا ہے۔ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن پی پی ایم اے کے چیئرمین سید فاروق بخاری نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر ، روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی اور یوٹیلیٹی قیمتوں میں اضافے نے ضروری ادویات یا فعال دواسازی کے اجزا درآمد کرنے کی ملک کی صلاحیت کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے جوگھریلو پیداوار میں استعمال کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضروری اشیا لے جانے والے ہزاروں کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔
بخاری نے کہا کہ صرف 12 فیصد اے پی آئی پاکستان میں تیار کیے جاتے ہیں اور باقی چین اور بھارت سے درآمد کیے جاتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 17 فروری 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 3.25 بلین ڈالر رہے۔ یکم مارچ 2023 تک اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 266.40 روپے تک پہنچ گئی۔ پیداواری لاگت میں غیر معمولی اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے پی پی ایم اے کے چیئرمین نے کہا کہ کئی کمپنیوں کے لیے ادویات تیار کرنا غیر مستحکم ہو گیا ہے۔ چار ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اپنا کام سمیٹ لیا ہے اور 40 کے قریب مقامی کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو خطوط لکھے ہیں جس میں ایسی صورتحال برقرار رہنے کی صورت میں پیداوار معطل کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ وبائی امراض، ڈینگی بخار ، اور تباہ کن سیلاب سے پیدا ہونے والا صحت عامہ کا بحران ادویات کی بلا تعطل دستیابی کو یقینی بنا کرٹالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں فارما انڈسٹری کو انتہائی ضروری مدد فراہم کرے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی