آئی این پی ویلتھ پی کے

حکومت پرانے اور فرسودہ ٹیلی میٹری سسٹم کو نئے سسٹم سے تبدیل کر رہی ہے، ویلتھ پاک

۱۲ اپریل، ۲۰۲۳

حکومت پرانے اور فرسودہ ٹیلی میٹری سسٹم کو نئے سسٹم سے تبدیل کر رہی ہے تاکہ ملک میں پانی کے تمام دستیاب ذرائع کو انسانی مداخلت کے بغیر حقیقی وقت میں مانیٹر کیا جا سکے،چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں بھی مانیٹرنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے، ملک کی مختلف نہروں اور بیراجوں پر ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب سے پانی کی درست سطح کے اعداد و شمار فراہم کرکے پانی کی تقسیم کے حوالے سے صوبوں کے درمیان عدم اعتماد کو کم کرنے میں مدد ملے گی،یو ایس ایڈ کے تعاون سے خیبر پختونخوا میں اس ٹیکنالوجی کو تمام نہروں پر متعارف کرایا گیا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل فلڈ کمیشن کے چیئرمین انجینئر احمد کمال نے کہا کہ مین مانیٹرنگ اسٹیشن واپڈا ہاوس میں قائم کیا جائے گا جب کہ چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں بھی مانیٹرنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے ۔پی سی آر ڈبلیو آر کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کاشف نے کہا کہ ٹیلی میٹری سسٹم سیلاب کی پیشگوئی اور قبل از وقت وارننگ کے لیے اہم ہو گاجس سے حکام سیلاب کے بہتر طریقے سے انتظام کرنے اور ممکنہ نقصانات کو کم کرنے کے لیے فعال اقدامات کر سکیں گے۔ یہ پانی کی سطح اور بہا وکی شرحوں پر حقیقی وقت کا ڈیٹا بھی فراہم کرتا ہے۔محکمہ آبپاشی کا نظام پرانا تھا اور حکام کو ریڈنگ لینے اور دفتر میں جمع کرانے کے لیے مقام کا دورہ کرنے کی ضرورت تھی۔ یہ عمل غلط اور ریکارڈ سے چھیڑ چھاڑ کا شکار تھاجس کے نتیجے میں صوبوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا۔نیا ٹیلی میٹری نظام پانی کے بہا وکی پیمائش کے لیے صدیوں پرانے مینوئل سسٹم کی جگہ لے رہا ہے اور یہ صوبوں کے درمیان خود بخود ڈیٹا کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ان کی مانیٹرنگ سائٹس پر بغیر کسی انسانی مداخلت کے حقیقی وقت کی بنیاد پر منتقل کر کے اعتماد پیدا کرے گا۔

انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے یہ پراجیکٹ شروع کیاگیا ہے اور یو ایس ایڈ کے تعاون سے خیبر پختونخوا میں اس ٹیکنالوجی کو تمام نہروں پر متعارف کرایا ہے۔خیبرپختونخوا میں ہر نہر کے لیے مختلف ریٹنگ کروز تیار کیے گئے ہیں۔ حقیقی وقت کا ڈیٹا سرور پر آ رہا ہے جس کے بعد واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے محکمہ آبپاشی کو آگاہ کیا جاتا ہے۔دستی نظام سے تکنیکی نظام کی طرف منتقل ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ ملک کی مختلف نہروں اور بیراجوں پر ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب سے پانی کی درست سطح کے اعداد و شمار فراہم کرکے پانی کی تقسیم کے حوالے سے صوبوں کے درمیان عدم اعتماد کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔پاکستان کے کنٹری نمائندے اور سینٹرل ایشیا کے علاقائی نمائندے ڈاکٹر محسن حفیظ نے کہا کہ پاکستان آبی اکاونٹنگ اور آبی وسائل کی تشخیص، مختص نظام، زمینی پانی کے انتظام کی معلومات کے نظام اور آبپاشی کی طلب کے انتظام جیسی اصلاحات پر کام کر رہا ہے جس کامقصد پانی کے پائیدار استعمال کو فروغ دینا ہے۔پاکستان میں سطحی پانی، زیر زمین پانی اور بارش کے پانی کی دستیابی کے بارے میں معلومات محدود ہیں۔ ہر صوبے کا آبی وسائل کی نگرانی اور پیمائش کا اپنا طریقہ کار ہے جس کے نتیجے میں مستقل مزاجی کا فقدان ہے۔ بین الاقوامی معیارات کو اپنانے سے ایک متحد نقطہ نظر تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے پانی کی دستیابی کے بارے میں درست معلومات حاصل ہوں گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی