- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور میں مجوزہ حویلیاں ڈرائی پورٹ پاکستان اور چین کے درمیان مال بردار تجارت کو آسان بنائے گی، ڈرائی پورٹ پاکستان ریلوے کا ایک مجوزہ منصوبہ ہے اور اس کی مالی اعانت چینی حکومت کے رعایتی قرضوں سے کی جائے گی۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مستقبل میں مال بردار ٹریفک کی طلب کو پورا کرنے کے لیے بندرگاہ میں ریل ہیڈ کی سہولیات، تیز رفتاری ،کیپیسٹی اسٹاک، بانڈڈ امپورٹ اوربرآمدی کنٹینرز کو ہینڈل کرنے کے لیے ایک آف ڈاک ٹرمینل ہوگا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق یہ ابتدائی طور پر چین سے شاہراہ قراقرم کے ذریعے آنے والی مصنوعات کے لیے ڈرائی پورٹ اور کنٹینر ٹرمینل کے طور پر کام کرے گا۔خیبر پختونخواہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر حسن داد بٹ کے مطابق، حویلیان ڈرائی پورٹ کی ترقی سے مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کرکے اور ان کا معیار زندگی بلند ہو کر خطے میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ یہ منصوبہ بڑے پیمانے پر ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا، بے روزگاری کو کم کرے گا، فی کس آمدنی میں اضافہ کرے گا، اور مقامی باشندوں کے معیار زندگی کو بہتر بنائے گا۔انہوں نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ منصوبے کے تکنیکی اور مالیاتی پہلوں کو ٹھیک کر لیا گیا ہے اور امکان ہے کہ اس سال کے دوران منصوبہ شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈرائی پورٹ منصوبہ پاکستان کی معیشت کو تبدیل کرنے میں مدد دے گا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر 65 ملین ڈالر لاگت آئے گی، جس میں ڈرائی پورٹ کی ترقی کے ساتھ ساتھ مین لائن-1 (ML-1) کی اپ گریڈیشن کا احاطہ کیا جائے گا، یہ 682 کلومیٹر طویل ریلوے لائن ہے جو حویلیاں کو چینی شہر کاشغر سے ملاتی ہے۔داد بٹ نے کہا کہ ریلوے لائن چین اور دیگر مشرقی ایشیائی ممالک کے سامان کو پاکستان کی بندرگاہوں تک رسائی فراہم کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ حویلیاں ڈرائی پورٹ سی پیک روٹ پر کارگو کی بلا تعطل لاجسٹکس بہا کو یقینی بنائیگی۔انہوں نے کہا کہ حویلیاں ڈرائی پورٹ پاکستان کی اہم خشک بندرگاہوں میں سے ایک ہو گی کیونکہ یہ انتہائی اہم کراس سیکشنز پر واقع ہے جس سے مجموعی طور پر نقل و حمل کے رابطے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔داد بٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ 2022 میں مکمل ہونا تھا لیکن فزیبلٹی اسٹڈی میں تاخیر اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے تاخیر ہوئی کیونکہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) 2021-22 میں اس منصوبے کے لیے کسی بجٹ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب اس منصوبے کے ابتدائی آغاز کے لیے پی ایس ڈی پی 2022-23 میں 5000 ملین روپے کا بجٹ فراہم کیا گیا ہے جس میں 100 ملین روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔داد بٹ نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کو کئی طریقوں سے مدد ملے گی، کیونکہ اس سے چین کے ساتھ تجارت بڑھانے کے علاوہ اہم تجارتی اور اقتصادی مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ "یہ منصوبہ مال برداری کے اخراجات کو کم کرے گا، زرمبادلہ کی بچت کرے گا، اور ملک کے کاروبار اور سیاحت کے شعبوں کو فروغ دینے میں مدد کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی