- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
ڈیجیٹل میپنگ تجارتی سرگرمیوں کو بڑھا کر معیشت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ایک انقلاب لائے گی۔جیوگرافک انفارمیشن سسٹم ڈیجیٹل میپنگ کے لیے کمپیوٹر گرافکس ٹیکنالوجی کو ڈیٹا بیس کے ڈھانچے کے ساتھ جوڑتا ہے۔ ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق یہ نظام صارفین کو رئیل اسٹیٹ کا بہتر تجزیہ کرنے، زمین کی ملکیت کا محفوظ ریکارڈ برقرار رکھنے اور مارکیٹ میں شفافیت اور رسائی لانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی جلد ہی پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں انقلاب برپا کر دے گی۔ریموٹ سینسنگ اینڈ جیو انفارمیشن سسٹم لیب، پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن کے جنرل مینیجر محمد خان نے ویلتھ پاک سے گفتگو میںکہا کہ ڈیجیٹل میپنگ تیزی سے تیار ہوئی جب شہروں اور میونسپلٹیوں نے جغرافیائی معلوماتی نظام کا استعمال شروع کر دیا جائیداد کے بارے میں درست معلومات ،خریداری، فروخت اور سرمایہ کاری کے لیے پراپرٹی کا محل وقوع بہت اہم ہے۔ زمین کے کسی بھی پلاٹ کی جگہ اور قربت مستقبل کی ترقی کے امکانات کی وجہ سے اس کی مجموعی قیمت میں نمایاں اضافہ یا کمی کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ انڈسٹری سودے کرنے کے لیے ذاتی طور پر بات چیت پر انحصار کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میپنگ اس عمل کو تیز تر اور زیادہ آسان بنا سکتی ہے کیونکہ ایجنٹ اور کلائنٹس سائٹ کا دورہ کرنے اور معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے طویل فاصلہ طے کیے بغیر اس کی مدد سے پراپرٹی کے حقیقی امکانات کو دیکھ سکتے ہیں۔حالیہ برسوں میںپراپرٹی ٹیکنالوجی نے اس شعبے کی نوعیت کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ انٹرایکٹو ڈیجیٹل میپنگ نے لوگوں کو زمین کے کسی بھی پلاٹ کا مقام اور محل وقوع دیکھنے کے قابل بنایا ہے۔ محمد خان نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی افراد، کاروبار اور شہری منصوبہ سازوں کو مناسب زمین تلاش کرنے، عمارت کی جگہوں کا تجزیہ کرنے اور بہتر فیصلے کرنے کی اجازت دیتی ہے۔بیس میپ کے اوپر اضافی ڈیٹا کی کئی پرتیں رکھی گئی ہیں تاکہ اسے وسیع مقاصد کے لیے مفید بنایا جا سکے۔ اس صلاحیت کے نتیجے میںجی آئی ایس سسٹم صارفین کو مقام کے ڈیٹا کی گہری سمجھ، نمونوں کی شناخت اور مستقبل کی منصوبہ بندی میں بہتر فیصلے کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔ڈیجیٹل میپنگ کے اطلاق کی وضاحت کرتے ہوئے محمد خان نے کہا کہ حکومت اور مالیاتی ادارے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویز کرنے کے لیے ورچوئل لینڈ ٹائٹل ڈیٹا بیس بنانے کے لیے میپنگ ڈیٹا کا استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ پاکستان میں ایسے ڈیٹا بیس کا فقدان ہے اس لیے زمینوں پر قبضے اور ملکیت کے مسائل نے عدالتوں پر بوجھ ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا میں بینک اور مالیاتی ادارے خطرے کی تشخیص اور کریڈٹ کی منظوری کے لیے ڈیٹا کی نقشہ سازی پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں لینڈ ریکارڈ کی مناسب دستاویزات کا فقدان ہے۔ مسئلہ اس لیے موجود ہے کہ زمین کی رجسٹریاں اب بھی دستی رجسٹروں کے ذریعے برقرار رکھی جاتی ہیںجو وقت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور نقصان کا شکار ہوتی ہیں۔محمد خان نے کہا کہ بہت سے معاملات میںمتعدد افراد نے زمین کے ایک ٹکڑے کا دعوی کیا اور کوئی بھی نظام ایسی صورتوں میں تنازعات کے تصفیہ کا راستہ فراہم نہیں کر سکتا۔ لہذا ایک ایسا نظام جو ڈیجیٹل طور پر زمین کے ہر ٹکڑے کو اس کے حقیقی مالک تک پہنچاتا ہے، وہ انتہائی ضروری شفافیت لا سکتا ہے، جس کا اس شعبے میں فقدان ہے۔"یہ عدالتوں میں تنازعات کے تصفیے کو ہموار کر سکتا ہے اور پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا سکتا ہے۔ یہ عمل متعدد پلیٹ فارمز پر پیش کی جانے والی رئیل اسٹیٹ مصنوعات کے معیار کو نمایاںطور پر بہتر کر سکتا ہے جبکہ پاکستان کو اس شعبے میں انقلاب لانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ڈیجیٹل میپنگ ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کو بہتر بنائے گی اور لین دین کے اخراجات کو کم کرے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی