آئی این پی ویلتھ پی کے

یورپی یونین ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 7.7 فیصد کمی

۳۱ اکتوبر، ۲۰۲۲

یورپی یونین ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 7.7 فیصد کی کمی،جولائی تا ستمبر 828 ملین ڈالرحجم،گزشتہ مالی سال یورپی یونین ممالک سے 3.36 ارب ڈالر کی ترسیلات زرموصول ہوئیں،اٹلی سرفہرست، ترسیلات زر میں کمی کی بڑی وجہ مغربی ممالک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روس یوکرین تنازعہ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ورکرز ترسیلات زر میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 7.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ سٹیٹ بنک کے اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کے ممالک سے ترسیلات زر جولائی تا ستمبر میں 828 ملین ڈالر رہ گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 898 ملین ڈالر تھے۔ ستمبر میں یورپی یونین کے ممالک سے ترسیلات زر میں 14.18 فیصد کمی واقع ہوئی اور گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 302 ملین ڈالر سے کم ہو کر 259 ملین ڈالر رہ گئی۔ اگست کے پچھلے مہینے کے مقابلے ستمبر میں یورپی یونین کے ممالک سے ترسیلات زر میں بھی 5.53 فیصد کی کمی درج کی گئی۔23-2022 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کے مجموعی کارکنوں کی ترسیلات زر میں بھی 6.26 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ اس سال جولائی تا ستمبر کے دوران ملک کے کارکنوں کی کل ترسیلات زر 7.68 بلین ڈالر رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 8.19 بلین ڈالر تھی۔ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ پاکستان کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ ترسیلات زر میں کمی کی بڑی وجہ خاص طور پر مغربی ممالک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔

ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد یورپ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے زندگی گزارنے کی لاگت بڑھ گئی ہے جس کی وجہ روس یوکرین تنازعہ ہے۔ ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو زیادہ رقم وطن واپس بھیجنا مشکل ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کے لیے معیشت کا ایک اہم جز ہے جس نے بیرونی قرضوں کی فراہمی کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی دیکھی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس مدت کے دوران اٹلی سے کارکنوں کی ترسیلات زر میں 1.43 فیصد کی کمی ہوئی اور پہلی سہ ماہی میں 227 ملین ڈالر تک گر گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینوں میں 230 ملین ڈالر تھی۔ یورپی یونین کے ممالک میں اٹلی پاکستان کی ترسیلات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اسی طرح فرانس سے بھی ترسیلات زر میں 14.34 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران 112 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 131 ملین ڈالر تھی۔ اسی عرصے کے دوران جرمنی، سویڈن، آئرلینڈ، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور ڈنمارک سے کارکنوں کی ترسیلات زر میں بھی کمی ہوئی۔

اسپین سے ترسیلات زر میں 0.8 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا اور پہلی سہ ماہی کے دوران 137 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 135 ملین ڈالر تھا۔ سعودی عرب ستمبر میں پاکستان کے کارکنوں کی ترسیلات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے تاہم مملکت سے ترسیلات زر میں بھی 9.83 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ پاکستان کو گزشتہ مالی سال میں یورپی یونین کے ممالک سے 3.361 بلین ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو کہ 2020-21 کے مقابلے میں 23.2 فیصد زیادہ ہیں جب یہ حجم 2.72 بلین ڈالر تھا۔ اٹلی گزشتہ مالی سال کے دوران 856 ملین ڈالر کی آمد کے ساتھ یورپی یونین کے ممالک میں پاکستان کا سب سے بڑا ذریعہ رہا، اس کے بعد اسپین اور جرمنی کا نمبر آتا ہے۔ مجموعی طور پر، سعودی عرب 2021-22 میں 7.74 بلین ڈالر کے حجم کے ساتھ پاکستان کی ترسیلات کا سب سے بڑا ذریعہ رہا جس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر آتا ہے۔ متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر 5.84 بلین ڈالر رجسٹرڈ ہوئیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی