- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
ڈیرہ اسماعیل خان میں دربن اسپیشل اکنامک زون3ہزارایکڑ اراضی پر محیط ہوگا،سی پیک سے فاصلہ صرف دو کلومیٹر،پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ صوبوں کے سنگم پر واقع اقتصادی زون سرمایہ کاروں کو افغانستان، وسطی ایشیا اور اس سے باہر مصنوعات برآمد کرنے کے مواقع فراہم کرے گا، معدنیات ، زرعی صنعتیں، فوڈ پروسیسنگ یونٹس، فارماسیوٹیکل اور اسٹیل انڈسٹریز قائم کی جائینگی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق دربن اسپیشل اکنامک زون جو صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم کیا جا رہا ہے، پنجاب، بلوچستان اور کے پی صوبوں کے سنگم پر واقع ہے جوپاکستان کے 78 فیصدعلاقوں تک رسائی دے گا۔ یہ مرکزی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے راستے پر 3,000 ایکڑ اراضی پر محیط ہوگا۔ یہ کے پی میں سب سے بڑا اقتصادی زون ہو گاجو سرمایہ کاروں کو افغانستان، وسطی ایشیا اور اس سے باہر مصنوعات برآمد کرنے کے مواقع فراہم کرے گا۔ خیبر پختونخواہ اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے مارکیٹنگ اور کمیونیکیشن آفیسر ارباب ہارون نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ درابن ایس ای زیڈ ایک مثالی مقام پر واقع ہے جو سی پیک روٹ سے صرف دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور کے پی کے بازاروں تک آسان رسائی فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان خوشگوار تعلقات کی ایک روشن مثال ہے۔ صوبہ کے پی کو بڑھتی ہوئی صنعتی سرگرمیوں اور دربن زون سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دربن ایس ای زیڈ کے ترقیاتی منصوبوں کی دستاویز کی گئی ہے اور صنعتکاروں کو زمین فراہم کی گئی ہے۔ زون کی اہم خصوصیات میں مربوط بنیادی ڈھانچے کی فراہمی اور پائیدار صنعتی ترقی کے لیے کاروباری دوستانہ ماحول کی فراہمی کے ذریعے نئے کاروباروں کو راغب کرنے کا ایک بڑا موقع شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دربن میں مختلف قسم کے صنعتی یونٹس قائم کیے جائیں گے جن میں معدنیات ، زرعی بنیادوں پر مبنی صنعتیں، فوڈ پروسیسنگ یونٹس، فارماسیوٹیکل اور اسٹیل انڈسٹریزشامل ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر فخر الاسلام نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے منصوبوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے اور وہاں بڑی صنعتوں کے مقابلے زرعی بنیاد پر صنعتیں قائم کی جائیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر صوبے میں زیادہ کامیاب نہیں ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز صوبے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں بشرطیکہ ان پر منصوبہ بندی کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔ ایک زون کو پائیدار بنانے کے لیے اسے مقامی کمیونٹی کے تعاون سے ان کی ضروریات، رکاوٹوں، خواہشات اور ترقی کے وژن کے مطابق بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاسی پیک دونوں ممالک کے درمیان صنعتی اور زرعی تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اربوں ڈالر کے منصوبے کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعدچین اور پاکستان دونوں خطے کی ترقی اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے دوسرے مرحلے کو مکمل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی