آئی این پی ویلتھ پی کے

جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کو فروغ دے کر درآمدی مشینری پر انحصار کم کر سکتا ہے، ویلتھ پاک

۱۴ دسمبر، ۲۰۲۲

رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان نے 141ارب روپے کی الیکٹریکل مشینری درآمد کی،ٹیلی کام مشینری درآمدات کاحجم 77ارب روپے رہا،پاکستان میں مجموعی ملکی پیداوار میں سرمایہ کاری کا تناسب صرف 15فیصد،چین 43 فیصدتناسب سے خطے میں سرفہرست۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ٹیکنالوجی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری سے پاکستان کو زراعت اور صنعت کے شعبوں میں پیداواری صلاحیت بڑھانے اور درآمدی مشینری پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔اس وقت ٹیکسٹائل، تعمیرات اور توانائی جیسی پاکستان کی بڑی صنعتیں درآمدات کے ذریعے مشینری کی اپنی مانگ پوری کرتی ہیں۔ ملک جدید ٹیکنالوجی متعارف کر کے اور تحقیق و ترقی کو فروغ دے کر درآمدی مشینری پر انحصار کم کر سکتا ہے۔لاہور یونیورسٹی کے ایک ماہر معاشیات ڈاکٹر غلام غوث نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ سرمایہ کاری معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان میں مجموعی ملکی پیداوار میں سرمایہ کاری کا تناسب دیگر پڑوسی ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ٹیکنالوجی اور تحقیق اور ترقی میں کم سرمایہ کاری کی وجہ سے پاکستان میں زراعت اور صنعتی شعبوں میں فی کس پیداواری صلاحیت سب سے کم ہے۔

پیداوار اور معیار کے لحاظ سے ملک میں مشینری کا شعبہ بین الاقوامی مارکیٹ سے پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری سے زراعت اور صنعتی شعبوں میں فی کس پیداواری صلاحیت بڑھانے میں مدد ملے گی۔ سی ای آئی سی گلوبل ڈیٹا بیس کے اعداد و شمار کے مطابق بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری میں جی ڈی پی کا تناسب 31.7 فیصد، چین میں 43 فیصد، بھارت میں 32.8 فیصد، ایران میں 32.9 فیصد، ملائیشیا میں 24.3 فیصد اور پاکستان میں 15.1 فیصد ہے۔ ٹیکسٹائل، تعمیرات اور توانائی کے شعبے بنیادی طور پر درآمدی مشینری پر انحصار کرتے ہیں کیونکہ مشینری مقامی طور پر تیار نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تاجروں کو مختلف مراعات فراہم کی ہیں جن میںملک میں سرمایہ کاری اور صنعتی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے خصوصی ٹیکنالوجی زونز اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کے لیے درآمدی مشینری پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ مشینری کی زیادہ تر طلب درآمدات کے ذریعے پوری کی جاتی ہے جبکہ محدود تعداد میں زرعی اور صنعتی آلات مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کی وبا ء نے زراعت اور صنعتی شعبوں سمیت مختلف صنعتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مسلسل تکنیکی ترقی کے علاوہ بین الاقوامی مشین ٹول انڈسٹری مصنوعی ذہانت اور بڑے ڈیٹا اینالیٹکس جیسے شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے جبکہ مقامی صنعت اس سے پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی صنعت کار جدید مشینیں تیار نہیں کرتے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومتی اخراجات میں بھی کمی آئے گی جس کے نتیجے میں مشینری مینوفیکچرنگ کی مانگ میں کمی آئے گی۔پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی لمیٹڈ کی طرف سے شائع کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، مقامی مشینری کی پیداوار بشمول زراعت اور صنعتی مشینری میں 2.24 فیصد کمی آئی اور مالی سال 2022 میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 77,140 یونٹس تک پہنچ گئی جب مشینری کی پیداوار 78,912 ریکارڈ کی گئی۔ 2022-23 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مشینری کی پیداوار میں 19 فیصد اضافہ ہوا اور 21,379 یونٹس تک پہنچ گئی جب کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں مشینری کی پیداوار 17,987 یونٹس تھی۔

زرعی مشینری میں سال بہ سال کی بنیاد پر 18 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے جو مالی سال 2022 میں 11,450 یونٹس تک پہنچ گئی ہے جو پچھلے مالی سال میں 13,878 یونٹس تھی۔ مالی سال 2022 میں صنعتی مشینری کی پیداوار 65,690 یونٹس رہی، جو پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 1 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے جب پیداوار 65,034 یونٹس تھی۔ سب سے بڑادرآمدی طبقہ الیکٹریکل مشینری ہے، جو کل مشینری کی درآمد کا 28 فیصد ہے۔ مالی سال 2023 کے پہلے چار مہینوں میں اس کا حجم 141 بلین روپے رہا۔ پچھلے سال کی اسی سہ ماہی میںٹیلی کام مشینری درآمدات کا سب سے بڑا جزو تھا جو کل درآمدات کا 23 فیصد تھا۔ اب یہ 45 فیصد کم ہو کر 77 ارب روپے رہ گیا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے تین مہینوں کے دوران مشینری کے شعبے کے مجموعی قرضے 18,936 ملین روپے رہے جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 13,558 ملین روپے کے مقابلے میں 28 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی