- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ سفید مکھی کپا س کا انتہائی نقصان دہ کیڑا ہے جو سارا سال متحرک رہتا ہے۔ سفید مکھی کپاس کے علاوہ میزبان پودوں مکئی، جوار، تماکو، سورج مکھی، لوسرن، برسیم ،گوبھی، مولی، شکر قندی ، بینگن، بھنڈی توری، خربوزہ، تربوز، مرچ، پالک، چپن کدو، ٹماٹر، پیاز، مٹر، آلو، لیچی، ترشاوہ پھل، انار بیر، امرود، شہتوت، پپیتا، لیہلی ، مکو، مینا، کرنڈ، گرڈینیا پر پرورش پاتی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ کاشتکار بہاریہ فصلوں پر سفید مکھی کا تدارک یقینی بنانے کے لیے محکمہ زراعت کی سفارشات پر عمل کریں تاکہ کپا س کی آئندہ فصل کو سفید مکھی کے حملہ سے محفوظ رکھا جاسکے۔ بہاریہ فصلوں اور سبزیات کی باقیات کو برداشت کے بعد فوراً تلف کردیں، کپاس کی کاشت کے علاقوں میں اور کپاس کے کھیتوں کے قریب بھنڈی توری، بینگن اور جوار کاشت نہ کریں ۔اس کے علاوہ کاشتکارکھیتوں اور کھالوں کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔ بہاریہ فصلات پر سفید مکھی کے کیمیائی تدارک کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے ایسی زہریں استعمال کریں جو سفید مکھی کے تدارک کیلئے مئوثر اور مفید کیڑوں کے لئے محفوظ ہوں۔ ترجمان نے یہ بھی بتایاہے کہ جڑی بوٹیوں کی تلفی سے ضرررساں کیڑوں کی پناہ گاہوں کی تلفی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے ۔اس کے علاوہ کپاس کی آف سیزن مینجمنٹ پر عملدرآمد کرکے گلابی سنڈی کے آئندہ فصل پر حملہ کو بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے جس سے آئندہ کپاس کی فصل پر ضرر رساں کیڑوں کے حملے میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔زراعت میں غیر دانشمندانہ کیمیائی کیڑے مار ادویات کا استعمال نہ صرف مضر صحت ہے بلکہ برآمدات کو محدود کر نے کے ساتھ ساتھ ماحول، زیر زمین پانی اور مٹی کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ اس مسئلے کو قومی سطح پر حل کرنے کے لیے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں جدید ترین MRL لیب کا قیام کیا جانا چاہیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی