- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
خیبر پختونخوا میں 12ارب 20کروڑ روپے کی لاگت سے تین سیاحتی زون اپ گریڈ کرنیکا منصوبہ، گنول، مانکیال اور مدکلاشٹ سیاحتی زون سینکڑوں ایکڑ رقبے پر محیط،صوبے میں سیاحوں کی تعداد اور آمدن میں اضافہ ہو گا،براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی۔ویلتھ پاک کی ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کا مربوط ٹورازم زونز منصوبہ صوبے کے سیاحتی شعبے کو تبدیل کرنے اور معیشت کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اورسیاحت کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے ایک عہدیدار نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ سیاحت کایہ منصوبہ تمام ضروری سہولیات کی فراہمی کے ساتھ سیاحوں کی آمد میں اضافہ کرے گااور اس کے علاوہ صوبے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری لائے گا۔ ایک منفرد پروجیکٹ ہونے کے ناطے سیاحت کی صنعت کے لیے یہ مستقبل کی ایک نئی منزل تصور کیا جاتا ہے جو صوبے میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ خیبر پختونخوا میں سیاحت کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کمیٹی نے حال ہی میںاسکی منظوری دی ہے جس میںتین زونزقائم ہونگے جن میں گنول، مانکیال اور مدکلاشٹ شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر 12.2 ارب روپے کے فنڈز اس پراجیکٹ پر خرچ کیے جائیں گے۔
قبل ازیں کمیٹی ممبران کو اس پروجیکٹ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ 60 ایکڑ رقبے پر محیط گنول زون کو 5.5 ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے تیار کیا جائے گا جس میں سیف الملوک جھیل، دودی پتسر جھیل، پائالا جھیل، شوگراں، سری پائی اور وادی کاغان جیسے قریبی پرکشش مقامات ہوں گے۔ 30 ایکڑ رقبے پر مشتمل مانکیال زون کو 2.9 ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے تیار کیا جائے گا جس میں جبہ جھیل، وادی جاروگو، کٹورا جھیل اور وادی سوات جیسے قریبی پرکشش مقامات ہوں گے۔ 69.4 ایکڑ کے رقبے پر محیط مدکلاشٹ زون3.8 ارب روپے کی لاگت سے تیار کیا جائے گا جس میں چترال گول، نیشنل پارک، کالاش ویلی، اور شندور پاس جیسے قریبی پرکشش مقامات ہوں گے۔ حالیہ برسوں میںزیادہ تر سیکورٹی اور بہتر رسائی کی وجہ سے صوبے کے سیاحت کے شعبے نے خاطر خواہ ترقی کا تجربہ کیا ہے جس میں سالانہ تقریبا 12 لاکھ ملکی سیاح اور ہزاروں بین الاقوامی سیاح اس علاقے کا دورہ کرتے ہیں اور اس سے براہ راست آمدنی 120 ملین ڈالر سے زیادہ ہوتی ہے۔ اقتصادی ترقی اور مواقع میں حصہ ڈالنے کے لیے سیاحت کی اعلی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے اس شعبے کی ترقی کو ترجیح دی ہے۔ یہ ترقی چیلنجز اور مواقع دونوں پیش کرتی ہے۔ جہاں سیاحت کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں معاشی ترقی، انٹرپرائز کی ترقی، اور ملازمتوں کی تخلیق کے ذریعے غربت میں کمی کا موقع فراہم کرتی ہیںخاص طور پر خواتین اور دیہی غریبوں میں مقامی کمیونٹی کی شمولیت کے ساتھ یہ علاقے میں ماحولیاتی اور سماجی چیلنجوں کو بھی بڑھاتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی