- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
خیبرپختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن دور دراز علاقوں میں 13 سولر منی گرڈ سٹیشنوں کی تنصیب مکمل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، 757 ملین روپے کی لاگت سے تمام نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کو بجلی فراہم کی جائیگی، منصوبے پر 83 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے،سولرائزیشن کے ذریعے آف گرڈ علاقوں کو بجلی کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔یہ بات سولرائزیشن کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اسفندیار خان نے ویلتھ پاک کو بتائی۔ اس منصوبے سے شمسی توانائی کی پیداوار کے ذریعے بلاتعطل اور کم لاگت بجلی فراہم کر کے غربت زدہ اور جنگ زدہ کمیونٹیز پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہدف بنائے گئے علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ 757 ملین روپے کی لاگت سے صوبہ خیبر پختونخوا کے تمام نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کو مذکورہ اقدام کے تحت شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے ذریعے مارکیٹ کے علاقوں کو کل 2.27 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے باجوڑ، مہمند، کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان کے قبائلی اضلاع اور لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سرحدی علاقوں میں مکمل کیے جائیں گے۔ اسفندیار نے کہا کہ منصوبے پر 83 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور باقی کام جلد مکمل ہونے کی امید ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے ایسے دیہی علاقوں کا انتخاب کیا گیا جو قومی گرڈ سے منسلک نہیں تھے۔
سولر منی گرڈز کو دنیا بھر میں دور دراز کے آف گرڈ کمیونٹیز کی بجلی بنانے کا حل سمجھا جاتا ہے۔ لہذاپیڈونے یہ قدم ان علاقوں کو قابل اعتماد بجلی فراہم کرنے کے مقصد سے اٹھانے کا فیصلہ کیا جہاں بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئیں کیونکہ وہ قومی گرڈ سے منسلک نہیں تھے۔ کیونکہ یہ بیک وقت کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے علاوہ معاشی اور سماجی فوائد بھی رکھتا ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ اس اقدام سے مارکیٹ کی سرگرمیوں اور چھوٹے درجے کے تاجروں کی آمدنی کو بڑھانے میں مدد ملے گی، اس طرح آمدنی کے واحد ذریعہ پر انحصار کرنے والے خاندانوں کی غربت اور خطرات میں کمی آئے گی۔ حالیہ توانائی اور مالیاتی بحران نے پیداوار، اقتصادیات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں مسلسل بند ہو رہی ہیں اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ سولرائزیشن کے ذریعے آف گرڈ علاقوں کو بجلی کی فراہمی ملک کے دور دراز علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ایک اہم حکمت عملی ہے کیونکہ منی گرڈز روزگار کے ذریعے براہ راست معاشی اثرات مرتب کرتے ہیں اور توانائی کے اخراجات کی بچت ہوتی ہے۔ پیڈوکے زیر تعمیر سولر منی گرڈ اسٹیشنوں سے مقامی تاجروں کے لیے آف گرڈ علاقوں میں سینکڑوں دکانوں کو بجلی فراہم کرنے کی توقع ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی