آئی این پی ویلتھ پی کے

خواتین کے علم اور ہنر سے فائدہ اٹھا کر زرعی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جا سکتا ہے

۳۱ مارچ، ۲۰۲۳

پاکستان میںزراعت کا موجودہ حصہ جی ڈی پی میں 22 فیصد، 83 ملین لوگ زراعت سے وابستہ ہیں جن میں سے 40 ملین خواتین ہیں،ملک کی آبادی 51فیصدخواتین پر مشتمل، خواتین زراعت کے مختلف شعبوں میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں،خواتین کو زرعی وسائل تک رسائی اور استعمال میں کئی چیلنجز کا سامنا ، زراعت میں خواتین کے علم اور ہنر سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت،خواتین کو زرعی وسائل زمین، قرض اور ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی دی جانی چاہیے،زرعی شعبے کو فیصلہ سازی میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ویلتھ پاک کے ساتھ بات چیت میںوزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق کے اکنامک کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد علی تالپور نے کہاکہ خواتین زراعت میں اہم کردار ادا کرتی ہیںکیونکہ وہ زرعی افرادی قوت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ زراعت کسی بھی ملک کی معیشت کا ایک بنیادی پہلو ہے اور اس کی کامیابی کا زیادہ تر انحصار خواتین سمیت اس کے لوگوں کے تعاون پر ہوتا ہے ۔ہمارے ملک میں 51فیصدخواتین ہیں۔ زراعت کا موجودہ حصہ جی ڈی پی میں 22 فیصد ہے اور 83 ملین لوگ زراعت سے وابستہ ہیں جن میں سے 40 ملین خواتین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین زراعت کے مختلف شعبوں میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔بہت سی پڑھی لکھی خواتین نے زراعت کو بطور پیشہ اپنایا ہے اور سائنسدانوں اور فیلڈ اسسٹنٹ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ ان کی اہم شراکت کے باوجودخواتین کو زرعی وسائل تک رسائی اور استعمال میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہیں ثقافتی اور صنفی بنیادوں پر رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جو فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی شرکت کو محدود کرتی ہیں اور تعلیم اور تربیت تک ان کی رسائی کو محدود کرتی ہیں۔ان چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے زراعت میں خواتین کے علم اور ہنر سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ خواتین کے پاس قیمتی ہنر اور علم ہوتا ہے جو زرعی ترقی کے لیے اہم ہیںجن میں مقامی فصلوں کا علم، کاشتکاری کے روایتی طریقوںاور قدرتی وسائل کا انتظام شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے علم اور ہنر سے فائدہ اٹھا کرہم زرعی پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتے ہیں اور اپنے ملک کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنا سکتے ہیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومتوں اور ترقیاتی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے کہ خواتین کو زرعی وسائل جیسے زمین، قرض اور ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی حاصل ہو۔ خواتین کو ان کے علم اور ہنر میں اضافے کے لیے تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں۔زرعی شعبے کو فیصلہ سازی میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔انہوںنے کہا کہ خواتین کی شراکت کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور ان کی قدر کی جانی چاہیے جو زراعت میں ان کے لیے ثقافتی اور صنفی بنیادوں پر رویوں کو تبدیل کرنے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے میں مدد دے گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی