- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
جواہرات کے ویلیو ایڈیشن میںخواتین کی تربیت کے لیے لیب، لیپڈری مشینوں اور نقش و نگار کے آلات سے لیس تربیتی مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق قیمتی نیم قیمتی پتھروں اور جواہر ات کا ویلیو ایڈیشن پاکستان میں خواتین کے لیے پائیدار روزی کمانے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ اسلام آباد میں قائم گلوبل مائننگ کمپنی کے پرنسپل جیولوجسٹ اور پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن میں سابق جنرل منیجر جیالوجی محمد یعقوب شاہ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی خواتین پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت جواہرات کی دستکاری سیکھنے میں زیادہ پرجوش ہیںتاہم خواتین کو اپنے مالی وسائل کو بہتر بنانے کے لیے ایسے دستکاریوں کی تربیت دینی چاہیے۔ انچارج جیمولوجی لیبارٹری نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس جیولوجی، پشاور یونیورسٹی شاکر اللہ اورکزئی کہاکہ خواتین کو لیپیڈری، فیسٹنگ اور اسٹون کرافٹنگ کی تربیت دینا بہت ضروری ہے تاکہ وہ اپنی آمدنی کے ذرائع پیدا کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ جیم سٹون کرافٹنگ کو دنیا بھر میں گھریلو صنعت سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کام کے لیے درکار مشینیں سنگل فیز ہوتی ہیں اور گھروں میں آسانی سے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ خواتین زیورات کے منفرد ڈیزائن بنا سکتی ہیں اور یہاں تک کہ مالا اور ہار میں استعمال ہونے کے لیے بہت قیمتی موتیوں کی مالا بھی تیار کر سکتی ہیں۔ ناصر عباس جو گلگت بلتستان میں قائم روپانی فانڈیشن میں لیپیڈری کے ماہر، جیمولوجسٹ اور لیپیڈری اور پتھر کی تراش خراش کے ماسٹر ٹرینر ہیںنے ویلتھ پاک کے ساتھ بات چیت میں خواتین کی جواہرات کے لیپیڈری اور نیم قیمتی پتھروں کی تراش خراش کے بارے کہا کہ گلگت بلتستان میں خواتین کے لیے اس شعبے میں کام کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ان علاقوں میں قیمتی پتھر اور نیم قیمتی پتھروں کی دستکاری کو کاٹیج انڈسٹری کے طور پر تیار کیا جانا چاہیے۔
گلگت بلتستان میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو میدان میں آنے کی ضرورت ہے کیونکہ کام کی مقدار بڑھ رہی ہے۔ خطے میں جواہرات کی دستکاری مشینی نہیں ہے جس سے پیداوار کی سطح کم ہوتی ہے اور لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتی پتھروں کی میکانائزیشن اور مارکیٹنگ میں مقامی خواتین کو تربیت دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں لیپڈری سیکھنے کی اہمیت کے بارے میں ویلتھ پاک کے ساتھ بات چیت کے دوران ماہرِ جیمولوجسٹ اور کان کن ذاکر اللہ نے کہاکہ یہ ملک کی ترقی میں ایک اضافہ بھی ہے۔ انہوں نے خواتین کو کاروبارمیں شامل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ خواتین کی تربیت کے لیے لیب، لیپڈری مشینوں اور نقش و نگار کے آلات سے لیس تربیتی مراکز قائم کیے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ جے پور ہندوستان میں ہر گھر میں ایک چھوٹی سی نقش و نگار ، لیپیڈیری ہے جسے خواتین چلاتی ہیں۔ پاکستان میں بھی اس قسم کے کام کرنے والے جذبے کی ضرورت ہے۔اظہر جیمز اینڈ منرلز، سکردو کے منیجنگ ڈائریکٹر حاجی زرمست خان نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ خواتین کی معدنیات، جیمولوجی اور لیپیڈری کی تربیت سرکاری سطح پر نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے پاکستان میں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ گلگت بلتستان کے اہم شہروں گلگت اور اسکردو میںخواتین تربیت حاصل کر رہی ہیں تاہم علاقے کے دور دراز علاقوں میں بھی تربیتی مراکز قائم کیے جانے چاہئیں تاکہ خواتین اپنے اور اپنے خاندان کے لیے اچھی روزی کما سکیں۔سلسلہ جیمز اینڈ جیولری، گلگت کی مالک رخسانہ نے کہا کہ وہ گزشتہ کچھ سالوں سے اس کاروبار میں ہیں۔ میری کمپنی جواہرات، موتیوں، ہاتھ سے بنے زیورات، قیمتی اور نیم قیمتی پتھر وغیرہ کا کاروبار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر خواتین قیمتی جواہرات کی قیمت میں اضافہ کرنے کے لیے لیپڈیری کرتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے خواتین کو جدید آلات کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ جدید ترین آلات اب بھی مقامی بازاروں میں دستیاب نہیں ہیں اور جو دستیاب ہیں وہ بہت مہنگے ہیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی