- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی تباہی میں ناقص تعلیمی نظام نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی پر زور دیا جاتا ہے جبکہ یہاں نظریات کو سب سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔عجیب و غریب اور فرسودہ نظریات کی تعلیم دینا ملک کے انسانی وسائل کو برباد کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان اور دیگر ممالک کو ہنر مند اور قابل افراد کی ضرورت ہے نہ کہ نظریاتی کارکنوں کی۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں طلباء کو علم و ہنر سے آراستہ کیا جاتا ہے جبکہ ہمارا نظام انھیں ایسی سوچ دینا ہے کہ وہ عملی زندگی میں نہ خود کچھ کر پاتے ہیں اور نہ ہی ملک کو ترقی دے پاتے ہیںاور نہ کہیں انکی ڈیمانڈ ہے ۔
ناروے تعلیم پر اپنے جی ڈی پی کا 6.6 فیصد خرچ کرتا ہے، نیوزی لینڈ تعلیم پر اپنے جی ڈی پی کا 6.2 فیصد اور امریکہ اپنے جی ڈی پی کا چھ فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے جبکہ پاکستان اس اہم ترین شعبہ پرصرف 1.77 فیصد خرچ کرتا ہے جو کرپشن کے بعد ایک فیصد سے بھی کم رہ جاتا ہے ۔یہ قلیل رقم ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے جسکی وجہ سے غیر ہنرمند افراد کی فوج پیدا ہو رہی ہے جوملکی ترقی میں کوئی کردار اد انہیں کر پاتی۔پاکستان کا شمار انسانی وسائل پر سب سے کم سرمایہ کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے جسکی وجہ سے سرمایہ کار ملک میں ہنر مند افراد کی کمی سے پریشان رہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جس ملک میں چالیس فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہوں، ڈھائی کروڑ بچے سکول نہ جاتے ہوں، اورلاکھوں استادوں کو خود کچھ نہ آتا ہو اسکا مستقبل کیسے روشن ہو سکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی