آئی این پی ویلتھ پی کے

مائیکرو فنانس بینکوںنے مشکل اقتصادی حالات کے باوجود 506ارب روپے کے قرضے جاری کیے

۱۳ اکتوبر، ۲۰۲۲

مائیکرو فنانس بینکوںنے مشکل اقتصادی حالات کے باوجود 506ارب روپے کے قرضے جاری کیے،سیلاب سے کسانوں کی قرضہ واپسی کی صلاحیت ختم،بینکوں کی پریشانی میں اضافہ،94لاکھ ایکڑ سے زائد پر کھڑی فصلیں تباہ،لائیو سٹاک کا شعبہ بری طرح متاثر،مجموعی لون پورٹ فولیو کا 60 فیصدزراعت کو دیا گیا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق مائیکروفنانس نے معاشی کمزوریوں کے باوجود چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو قرضے فراہم کرنے کے اپنے مستحکم راستے کو برقرار رکھا ہے تاہم پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب مائیکرو فنانس سیکٹر کی ترقی اور منافع میں رکاوٹ بنیں گے۔پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی لمیٹڈ کے سینئر ریسرچ اینالسٹ شہمیر سعد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ کیلنڈر سال 2022 مائیکرو فنانس سیکٹر کے لیے ایک اور چیلنجنگ سال کی شکل اختیار کر رہا ہے لیکن یہ اب بھی ایس ایم ایزکو قرضے فراہم کرنے کے ایک مستحکم راستے پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ان صارفین سے ادائیگی کی عدم وصولی کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔شہمیر نے کہا کہ کسان اپنی فصلیں بیچنے کے بعد منافع کمانے کی امید سے بینک قرضہ حاصل کرتے ہیں اور اس کے بعد بینک کا قرضہ واپس کر دیتے ہیں لیکن انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ سیلاب ان کی فصلوں کو بہا لے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فصلوں اور مویشیوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ مکانات کی تباہی کے بعد قرض لینے والوں کی واپسی کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔ یہ انتظامی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے مائیکرو فنانس سیکٹر کے منافع کو متاثر کرے گا۔محقق نے کہا کہ کیلنڈر سال 2021 تک مائیکرو فنانس بینکوں نے اپنے مجموعی لون پورٹ فولیو کا 60 فیصدزراعت کے ان پٹ اور لائیو سٹاک کو دیا تھاجو بنیادی طور پر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس سیکٹر وبائی امراض، معاشی کمزوریوں اور سیلاب جیسے چیلنجوں کے دوران برقرار رہا جس نے اس کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی۔انہوں نے کہا کہ طوفانی سیلاب کے نتائج کا تعین ہونا باقی ہے۔

کسی بھی ریگولیٹری ریلیف کی عدم موجودگی میںسیکٹر کے کریڈٹ کوالٹی کو مزید متاثر ہونے کی توقع ہے خاص طور پر ان مائیکرو فنانس بینکوں کے لیے جہاں زرعی اور مویشیوں کے لیے قرضے زیادہ ہیں۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے تخمینے کے مطابق سیلاب کی وجہ سے 9.46 ملین ایکڑ سے زیادہ کاشت کی گئی فصلیں تباہ ہوئیں اور بڑی تعداد میں مویشی ضائع ہوئے۔شہمیر نے کہا کہ مائیکرو فنانس سیکٹر کی شرح نمو میں کمی آئی ہے اور حالیہ سیلاب کی وجہ سے محدود ترقی کے امکانات ہیںجس کا معاشرے کے نچلے درجے کی آمدنی پر بہت زیادہ اثر پڑا۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد کے سابق ریسرچ اکانومسٹ ایاز احمد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان میں مائیکرو فنانس سیکٹر میں ترقی کی نمایاں صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس بینکوں کی شرح نمو صنعتی اوسط اور مائیکرو فنانس اداروں اور دیہی امدادی پروگراموں سے زیادہ رہی۔انہوں نے کہا کہ غیر متوقع بارشوں اور کیڑوں کے حملوں، فصلوں کی پیداوار ،قیمتوں سے متعلق مسائل ، بلوچستان اور سندھ صوبوں میں مویشیوں کے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کا مائیکرو فنانس سیکٹر پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔ جون کے آخر تک مائیکرو فنانس بینکوں کی کل فنڈنگ 506 بلین روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ ان کا ڈپازٹ بیس 447بلین روپے ریکارڈ کیا گیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی