آئی این پی ویلتھ پی کے

مالی سال 2022-23 کے لیے غربت کی شرح 38فیصد اور اقتصادی شرح نمو 4 فیصد رہنے کی توقع

۲۴ نومبر، ۲۰۲۲

مالی سال 2022-23 کے لیے غربت کی شرح 38فیصد اور اقتصادی شرح نمو 4 فیصد رہنے کی توقع، غربت کے خاتمے اور معاشی ترقی کے لیے چین کی مدد کی ضرورت ، چین پاکستان میں ای کامرس کو فروغ دینے کا خواہاں،ملک میں انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ کرنا ہوگا،پاکستان کی معیشت ایک چیلنجنگ صورتحال سے دوچار ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت ایک چیلنجنگ صورتحال سے دوچار ہے کیونکہ افراط زر، غربت، غیر ملکی ذخائر اور بہت سے دوسرے معاشی تغیرات قابو سے باہر ہیں۔ مالی سال 2022-23 کے لیے غربت کی شرح 37.9 فیصد رہنے کی توقع ہے جو کہ بہت زیادہ ہے اور اقتصادی نمو تقریبا 4 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ملک کو غربت کے خاتمے اور معاشی طور پر ترقی کرنے کے لیے چین کی مدد کی ضرورت ہے۔سینٹر فار بزنس اینڈ اکنامک ریسرچ کے معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر اعجاز علی نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ بڑھتی ہوئی غربت اور کم اقتصادی ترقی ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو تقریبا 4 فیصد اور غربت کی شرح تقریبا 38 فیصد حکومت کے لیے انتہائی تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان میں غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے حصول میں مدد کے لیے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی مدد ان مسائل کو حل کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوگی۔ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ چائنیز پیپلز ایسوسی ایشن فار فرینڈشپ ود فارن کنٹریز کے صدر لن سونگ ٹیان کے مطابق چین پاکستان کو انفراسٹرکچر کی ترقی، صنعت کاری اور نوجوانوں کی استعداد کار میں اضافے کے ذریعے اربنائزیشن اور جدیدیت کے اہداف حاصل کرنے میں مدد کرے گا جس سے پاکستان کو شمسی توانائی، ریل رابطے اور صنعت کاری میں مدد ملے گی۔ چین کی طرف سے تجویز کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو وبا پر قابو پانے اور غربت میں کمی میں پاکستان کی مدد کرے گا۔ جی ڈی آئی پراجیکٹ پول کی پہلی فہرست میں غربت میں کمی، خوراک کی حفاظت، صنعت کاری اور دیگر شعبوں میں 50 عملی تعاون کے منصوبے، نیز 1,000 نئے صلاحیت سازی کے پروگرام شامل ہیں۔چین کے ساتھ اعلی سطح پر مختلف منصوبے پائپ لائن میں ہیں جو غربت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ پچاس لاکھ کم لاگت والے مکانات، صنعتی سبسڈی، روزگار، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ادارہ جاتی اصلاحات کے منصوبے بہتر طریقے سے غربت میں کمی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ جولائی 2018 میں پاکستان میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے پاک چین فائبر آپٹک لائن بچھائی گئی تھی۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف جی ڈی پی کی شرح نمو بڑھانے کے لیے بلکہ لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔غربت کے خاتمے کے چینی ماڈل کی بہتر تفہیم ایسی بہتر پالیسیاں وضع کرنے کے لیے بہت ضروری ہے جو کم وسائل کو بہترطریقے سے استعمال کرتی ہیں۔ چین کے غربت کے خاتمے کے پروگرام کو دیہی اور شہری غریبوں کے لیے الگ الگ ترتیب دیا گیا تھا۔ شہری انتظامیہ نے فوری نتائج حاصل کرنے کے لیے اکثر اپنی مرضی کے مطابق پالیسیوں کا انتخاب کیاجب کہ دیہی پروگراموں کو بنیادی طور پر مرکزی حکومت کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جاتی تھی۔ڈاکٹر اعجاز نے کہا کہ چین پاکستان میں ای کامرس کو فروغ دینا چاہتا ہے جو غربت کے خاتمے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ پاکستان کو انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ کرنا ہوگا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری میں غربت کے خاتمے کا مشترکہ مقصد بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک قابل قدر وسیلہ ہے اور ای کامرس کو فروغ دینے کے لیے ایک کامیاب چینل بن سکتا ہے۔ پاکستان کو کثیر جہتی غربت کے خاتمے کے لیے چین کی کامیابی سے سبق سیکھنا چاہیے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی