- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان کا تجارتی خسارہ 17فیصد اضافے سے مالی سال 2021-22میں 48.38ارب ڈالر تک پہنچ گیا،گزشتہ مالی سال 5.5 ٹریلین روپے کا ریکارڈ بجٹ خسارہ ہوا،غیر ملکی سرمایہ کاری میں 61 فیصد کمی واقع ہوئی ،درآمدات میںکمی کے بغیر معاشی استحکام ناگزیر ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑے معاشی مسائل اس کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل سے پیدا ہوئے ہیں اور موجودہ اقتصادی ڈھانچے کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے جو اچھی طرح سے کام نہیں کر رہا ہے۔معیشت کی حالت کے بارے میں ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے حکومت کے سابق اقتصادی مشیر اور ڈین نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ ملک کے مسلسل تجارتی خسارے کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو محفوظ رکھنے کے لیے غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگانا ایک اچھا قدم ہے۔ڈاکٹر اشفاق نے کہا کہ برآمدی تنوع، بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی اور درآمدات کے متبادل صنعتوں میں توسیع وقت کی ضرورت ہے۔
پاکستان بیورو آف شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا تجارتی خسارہ مالی سال 2021-22 میں 48.38 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو مالی سال 2020-21 کے دوران ریکارڈ کیے گئے 31 ارب ڈالر کے مقابلے میں 17.2 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی کی راہ میں دوسری سب سے اہم رکاوٹ افرادی قوت کو ہنر مند بنانے میں کم سرمایہ کاری ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر محمود خالد نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان میں انسانی وسائل میں ترقی حوصلہ افزا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اور درکار علم میں بہت فرق ہے۔ مفیدمعاشرہ اپنے لوگوں کی مہارتوں، تعلیم اور پیداواری صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی ترقی کے عمل کی احتیاط سے تشکیل اور عمل درآمد ملک میں اقتصادی توسیع کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی ترقی کے انڈیکس ایچ ڈی آئی 2020 میں پاکستان 189 ممالک میں 154 ویں نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ تیسرا سب سے اہم مسئلہ مالی خسارہ ہے
جس کے تحت حکومت کے اخراجات ایک سال میں اس کی آمدنی سے زیادہ ہو جاتے ہیں۔ پاکستان نے گزشتہ مالی سال 2022 میں تقریبا 5.5 ٹریلین روپے کا ریکارڈ وفاقی بجٹ خسارہ درج کیا جو غلط مالیاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور سالانہ ہدف سے 1.1 ٹریلین روپے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مالیاتی نظم و ضبط پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے اور تمام اضافی اخراجات کی مالی اعانت مکمل طور پر ٹیکس اقدامات سے کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی غیر یقینی صورتحال نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ موجودہ حالات میں سرمایہ کاراور تاجر برادری اپنی سرمایہ کاری ملک سے نکال رہے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2021-22 میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 61 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑے معاشی چیلنجز میں بھاریبیرونی اور ملکی قرضہ جات، رقم کا بڑے پیمانے پر اخراج، بڑھتی ہوئی غربت ،بے روزگاری، بلند مالیاتی خسارہ اور کم سرمایہ کاری ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی