- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
معروف ماہر اقتصادیات اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈین ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ ایک جارحانہ لیکن منتخب درآمدی کمپریشن پالیسی کے نفاذ سے ملک کے کرنٹ اکاونٹ خسارے میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ویلتھ پاک سے گفتگومیںانہوں نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو محفوظ رکھنے کے لیے غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی ایک موثر قدم ثابت ہوا ہے۔ڈاکٹر اشفاق نے دعوی کیا کہ گزشتہ چار سالوں سے وہ حکومت اور متعلقہ محکموں سے مذکورہ پالیسی کو اپنانے کی درخواست کر رہے تھے۔ درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے کچھ لگژری اور تیزی سے چلنے والی اشیا پر پابندی لگانا ضروری تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق، جنوری 2023 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 90.2 فیصد کم ہو کر 0.24 بلین ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2.47 بلین ڈالر تھا۔پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ گزشتہ سال مزید بگڑ گیا جب کہ زرمبادلہ کے ذخائر نازک سطح پر گر گئے۔
10 فروری 2023 تک سٹیٹ بنک کے پاس صرف 3.1 بلین ڈالرکے ذخائر تھے جو تین ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی تھے۔پاکستان بیورو آف شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران کرنٹ اکاونٹ خسارہ 3.8 بلین ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 67.1 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔رواں مالی سال کے جولائی تا جنوری کی مدت میں درآمدات کم ہو کر 33.5 بلین ڈالر رہ گئیں جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 42.3 بلین ڈالر تھیں۔درآمدات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ برآمدات کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے جو تجارتی خسارے کو کم کرنے، زرمبادلہ کے ذخائر کی تسلی بخش سطح کو برقرار رکھنے اور شرح مبادلہ کے اتار چڑھاو کو کم کرنے میں مدد دے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی