- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
ناقص انفراسٹرکچر اور چیلنجز زراعت اور پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں،حالیہ برسوں میں پیداواری صلاحیت میں کمی اور زرعی شعبے کی مجموعی مسابقت متاثر ہوئی ہے،قرض تک محدود رسائی نے کسانوں کی سرمایہ کاری کرنے اور نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی صلاحیت کو محدود کردیا،حکومت کو وسائل تک مستحکم رسائی فراہم کرنے کے لیے آبپاشی کے نظام، پاور پلانٹس اور مواصلاتی نیٹ ورکس کی تعمیر اور اپ گریڈیشن پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ناقص انفراسٹرکچر اور متعلقہ چیلنجز زراعت اور پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹرکے افسر محمد آصف نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ زراعت کے شعبے نے قومی معیشت میں اہم کردار ادا کیا کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت ملک کی جی ڈی پی کے اہم حصے کا ذمہ دار ہے تاہم اس شعبے کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔محمد آصف نے کہا کہ ناقص انفراسٹرکچر، سڑکوں، پلوں اور آبپاشی کے نظام تک محدود رسائی نے کسانوں کے لیے اپنی پیداوار کو منڈی تک پہنچانا اور زراعت کے لیے ضروری سامان حاصل کرنا مشکل بنا دیاہے ج
س کی وجہ سے پیداواری صلاحیت میں کمی آئی اور زرعی شعبے کی مجموعی مسابقت متاثر ہوئی۔انہوں نے کہاکہ ذخیرہ کرنے کی ناقص سہولیات اکثر فصل کے بعد کے نقصانات کا باعث بنتی ہیں جس سے زراعت کے منافع میں مزید کمی واقع ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اور بڑا چیلنج قرض تک محدود رسائی ہے جس نے کسانوں کی اپنے کاموں میں سرمایہ کاری کرنے اور نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی صلاحیت کو محدود کردیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کی کمی فرسودہ کاشتکاری کے طریقوں، کم پیداوار اور ماحولیاتی خطرے میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اور توسیعی خدمات تک رسائی کی کمی نے کسانوں کی نئے طریقوں کو اپنانے اور اپنی پیداوار کو بہتر بنانے کی صلاحیت کو بھی محدود کر دیا ہے۔بجلی اور توانائی کی ناکافی اور ناقابل اعتماد فراہمی نے بھی زرعی شعبے کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔
کاشتکاروں کو اکثر مہنگے اور ناقابلِ بھروسہ توانائی کے ذرائع اورڈیزل سے چلنے والے جنریٹرز پر انحصار کرنا پڑتا ہے جس سے ان کی آپریٹنگ لاگت بڑھ جاتی ہے اور مسابقت کم ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کی معلومات تک محدود رسائی اور قیمتوں میں شفافیت نے بھی ملک میں زرعی شعبے پر منفی اثر ڈالا۔ ریئل ٹائم مارکیٹ کی معلومات تک رسائی کے بغیر کسان اس بارے میں اچھے فیصلے نہیں کر سکتے کہ کون سی فصلیں لگانی ہیں اور اپنی مصنوعات کب بیچنی ہیں جس کی وجہ سے مواقع ضائع ہو جاتے ہیں اور آمدنی کم ہو جاتی ہے۔پاکستان اپنی زرخیز زمین اور وسیع وسائل کے ساتھ دنیا میں زراعت پر مبنی معیشت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اسے زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ ان مسائل کو بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور توسیعی خدمات کے علاوہ مارکیٹ انفارمیشن سسٹم میں سرمایہ کاری کے ذریعے حل کرنا ملک کے زرعی شعبے کی مسلسل ترقی کے لیے ضروری ہے۔زراعت کے لیے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور پاکستان میں اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کو ٹرانسپورٹیشن اور اسٹوریج کی سہولیات کو جدید اور اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے دیہی علاقوں کو شہری منڈیوں سے ملانے کے لیے مزید سڑکوں، پلوں اور ہوائی اڈوں کی ترقی ضروری ہے۔حکومت کو وسائل تک مستحکم رسائی فراہم کرنے کے لیے آبپاشی کے نظام، پاور پلانٹس اور مواصلاتی نیٹ ورکس کی تعمیر اور اپ گریڈیشن پر بھی توجہ دینی چاہیے۔محمد آصف نے کہا کہ حکومت کو کسانوں اور چھوٹے کاروباروں کے مالکان کو تربیت کے مواقع اور مالی مراعات بھی فراہم کرنی چاہئیں تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی اوراختراعی طریقوں کو اپنانے میں مدد کر سکیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی