آئی این پی ویلتھ پی کے

نیٹ میٹرنگ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرے گی،ویلتھ پاک

۲۴ ستمبر، ۲۰۲۲

نیٹ میٹرنگ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرے گی،صارفین اپنی اضافی بجلی نیٹ میٹرنگ کی صورت میں گرڈ کو بیچ سکتے ہیں،بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 2.4 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد ہو گیا،پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی بہت بڑی صلاحیت موجود ہے اورملک ادائیگیوں کے مسئلے کو نیٹ میٹرنگ سسٹم کے ذریعے حل کر سکتا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق نیٹ میٹرنگ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی پیداوار کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرے گی۔ ماہرین کے مطابق نیٹ میٹرنگ بجلی کے صارفین کو توانائی کے روایتی ذرائع سے منتقل ہونے کی ترغیب دیتی ہے۔ بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے نے لوگوں کو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شمسی توانائی کے ذرائع کی طرف جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ جن گھرانوں نے سولر پینل لگائے ہیں وہ پیسے بچانے کے لیے اپنی اضافی بجلی نیٹ میٹرنگ کی صورت میں گرڈ کو بیچ سکتے ہیں۔ فی الحال بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کا حصہ کافی کم ہے۔ تاہم پاکستان اکنامک سروے کے مطابق گزشتہ مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران بجلی کی پیداوار میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 2.4 فیصد سے بڑھ کر 3.02 فیصد ہو گیاہے۔پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار ایکوئٹیبل ڈویلپمنٹ کے چیف ایگزیکٹو محمد بدر عالم نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی بہت بڑی صلاحیت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں متعدد ممالک نے نیٹ میٹرنگ کے طریقے شروع کیے ہیں۔ تاہم پاکستانی بجلی کے صارفین اور تقسیم کاروں کو اس ٹیکنالوجی کو اپنانے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ بدر عالم نے کہا کہ روایتی بیوروکریسی بجلی کے صارفین کو درپیش سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر نیٹ میٹرنگ کے عمل میں بہت زیادہ خصوصی آلات کی ضرورت ہوگی۔ اس سے نہ صرف صارفین کو بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنا پڑے گا بلکہ اس کے لیے ایسے عمل اور طریقہ کار کی بھی ضرورت ہے جو ہر ایک کے لیے بہت مشکل ہیں۔ ایک عام صارف کو ان طریقہ کار کو مکمل کرنے میں بعض اوقات مہینوں لگ سکتے ہیں۔ اگورا انرجی وینڈے کی پروجیکٹ مینیجر اور تکنیکی مشیرنائلہ صالح نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران توانائی کی مجموعی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے بجلی کی گنجائش میں بڑی مقدار میں اضافہ کیا جس کے نتیجے میں ادائیگیوں میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی دوسری وجہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازعہ ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان کئی مہینوں سے جاری تنازعہ نے مختلف ممالک کو تیل کی سپلائی کو متاثر کیا ہے۔ نائلہ صالح نے کہا کہ پاکستان ادائیگیوں کے مسئلے کو نیٹ میٹرنگ سسٹم کے ذریعے حل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز کے مسئلے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ سب سے اہم عوامل میں سے ایک ہے جو بجلی کی لاگت اور گردشی قرضے میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ سسٹم کے ذریعے ان نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ نیٹ میٹرنگ سسٹم کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ اسے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔بجلی کے شعبے میں نیٹ میٹرنگ کا مجموعی معاملہ بہت منطقی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ ٹیکنالوجی توانائی کی لاگت کو کم کرے گی جس کا قومی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو نیٹ میٹرنگ کے عمل کو آسان بنانا چاہیے اور بجلی کے صارفین کو شمسی توانائی پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے اسے مزید موثر بنانا چاہیے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی