- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
نینو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ کرے گا،نینو ٹیکنالوجی عالمی سطح پر 3 ٹریلین ڈالر کی صنعت، صنعتکاروں کو اپنے یونٹس کی پیداوار بہتر بنانے کے لیے تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، نینو ٹیکنالوجی نئے صنعتی انقلاب کو جنم دے سکتی ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق نینو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ کر سکتا ہے جو قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے ایک سینئر سائنسی افسر ڈاکٹر تحسین اسلم نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ نینو ٹیکنالوجی میں پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی برآمدات کو بڑھانے کے بے پناہ امکانات ہیں۔ نینو ٹیکنالوجی کو تیار شدہ مصنوعات کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال ٹیکسٹائل کے شعبے میں ایندھن کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے جو ان دنوں صنعت کا مرکزی مسئلہ ہے۔ڈاکٹر تحسین نے کہا کہ نینو ٹیکنالوجی اس حقیقت پر مبنی تھی کہ جب مواد کو نینو میٹر کے پیمانے پر کم کیا جاتا ہے تو ان کی خصوصیات میں زبردست تبدیلی آتی ہے۔ یہ ٹیکسٹائل کی مطلوبہ خصوصیات کو تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
یہ ٹیکنالوجی جامع فائبر مینوفیکچرنگ اور ٹیکسٹائل فنشنگ کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے جوکپڑوں کے لیے اعلی پائیداری فراہم کر سکتی ہے ۔ یہ ذرات کپڑوں کے لیے فنکشن کی پائیداری کو بڑھاتے ہیں۔ کپڑوں پر نینو ذرات کی کوٹنگ ہاتھ کے احساس کو متاثر نہیں کرے گی۔ڈاکٹر تحسین نے کہا کہ نینو ٹیکنالوجی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے حقیقی تجارتی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپڑے کو مختلف خصوصیات فراہم کرنے کے روایتی طریقے اکثر عارضی ہوتے ہیںاور کپڑے دھونے یا پہننے کے بعدوہ اپنے افعال کھو دیتے ہیںتاہم ٹیکنالوجی کا اطلاق بنیادی طور پر ٹیکسٹائل کی پیداوار کی مخصوص ضروریات پر منحصر ہے جس میں فائبر اور یارن کی پیداوار، پری ٹریٹمنٹ، رنگنے اور پرنٹنگ، فنشنگ ٹریٹمنٹ اور مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔ڈاکٹر تحسین نے کہاکہ ٹیکسٹائل کی گرتی ہوئی برآمدات کے مسائل کے لیے نینو ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے بہترین حل فراہم کرنے کے لیے تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔پریسٹن یونیورسٹی آف نینو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر نور محمد بٹ نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ نینو ٹیکنالوجی ایک نئے صنعتی انقلاب کو جنم دے سکتی ہے۔ یہ عالمی سطح پر 3 ٹریلین ڈالر کی صنعت ہے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں نینو ٹیکنالوجی کو جنگی بنیادوں پر متعارف کرایا جانا چاہیے تاکہ اس کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کیے جاسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے حقیقی مسائل کو حل کرنے والی ٹیکنالوجیز اور تحقیقی اداروں کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کو اپنے یونٹس کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی عالمی برآمدات میں سرفہرست کمپنیاں اپنے مسائل حل کرنے اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے نئے طریقے تلاش کرنے کے لیے اپنی لیبارٹریز قائم کرتی ہیں۔ڈاکٹر نور محمد نے کہا کہ مشینوں اور مواد کی تیاری میں نینو ٹیکنالوجی کے استعمال سے توانائی کے موثر استعمال کو فروغ ملے گا۔ ایندھن کی کارکردگی کو نینو ٹیکنالوجی کے استعمال سے بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ نینو ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائے جانے والے کیٹالسٹ کیمیائی عمل ٹیکسٹائل کی صنعت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی دنیا میں تیز رفتار تکنیکی ترقی کی روشنی میں نینو ٹیکنالوجی اور ٹیکسٹائل میں اس کی ایپلی کیشنز پر ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی جائے جو پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں نینو ٹیکنالوجی کی ایپلی کیشنز کی موجودہ صورتحال کی نشاندہی کرے اور ایک جامع حکمت عملی تیار کرے۔ڈاکٹر نور محمد نے بتایا کہ برآمدات کو بڑھانے کے لیے ٹیکسٹائل کی صنعت میں نینو ٹیکنالوجی کو لاگو کرنے کے لیے تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کرنا بھی ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی