آئی این پی ویلتھ پی کے

وفاقی حکومت کا توانائی کے تحفظ کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ

۱ اکتوبر، ۲۰۲۲

وفاقی حکومت کا توانائی کے تحفظ کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ، 1.5 ارب ڈالر سالانہ بچت ہوگی،سرکاری دفاتر کی سولرائزیشن سے سالانہ 148 ملین ڈالر کی 1,000 میگاواٹ بجلی بچانے میں مدد ملے گی،چار دن دفتر میں اور ایک دن گھر پر کام کرنا ہوگا،پرانے بلبوں کو انرجی سیور سے تبدیل کیا جائیگا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق بجلی کے بحران کے معیشت کے تقریبا ہر شعبے اور گھریلو زندگی کو شدید متاثر کرنے کے بعدوفاقی حکومت نے توانائی کے تحفظ کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میںشام 7 بجے مارکیٹیںبند کرنے ،آگاہی مہم اور دیگر اقدامات کا آغاززشامل ہے۔اس پلان کے تحت چار دن دفتر میں اور ایک دن گھر پر کام کرنا ہوگا۔ اس ماڈل سے ملک کو تقریبا 1.5 ارب ڈالر سالانہ کے تحفظ میں مدد ملے گی۔نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی کی مشاورت سے بنائے گئے پالیسی ڈرافٹ کے مطابق فارمیسیوں اور گروسری اسٹورز کے علاوہ تجارتی بازار شام 7 بجے بند ہوں گے جس سے 282 ملین ڈالر کی 2,848 ملین یونٹ بجلی بچانے میں مدد ملے گی۔ سٹریٹ لائٹس کے متبادل سوئچنگ کے ذریعے ملک سالانہ 192 ملین یونٹس کی بچت کر سکے گا جس کا تخمینہ 19 ملین ڈالر سالانہ ہے۔اگر پرانے بلبوں پر پابندی لگا دی جائے اور ان کی جگہ انرجی سیور یا ایل ای ڈی لگا دی جائے تو ملک 30,000 ملین یونٹ توانائی کی بچت کر سکے گاجس سے 36 ملین ڈالر سالانہ بچانے میں مدد ملے گی۔

تاہم اس پر عمل درآمد کے لیے 2.54 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔سرکاری دفاتر کی سولرائزیشن سے سالانہ 148 ملین ڈالر کی 1,000 میگاواٹ بجلی بچانے میں مدد ملے گی۔نیکا کے مطابق تقریبا 8 لاکھ بچے روزانہ کی بنیاد پر سولو کاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایلیٹ سکولوں میں جاتے ہیں۔ فی طالب علم اوسط یومیہ مائلیج 15 کلومیٹر ہے اور فی کار ایندھن کی مخصوص کھپت 12 کلومیٹر فی لیٹر ہے۔ کاروں کی تعداد میں 40 فیصد تک لازمی کمی کی جائے گی جس سے فی کار فی سال 88 لیٹر ایندھن کی بچت ہوگی جو کہ سالانہ بچت میں 87 ملین ڈالر ہو گی۔درمیانی مدت کے اقدامات کے تحت حکومت موجودہ پنکھوں کو زیادہ موثر سے تبدیل کرنے کی تجاویز پر غور کر رہی ہے جس میںموجودہ اسٹاک کے 50 ملین یونٹس کو تبدیل کیا جائیگا۔ اس کے نتیجے میں 960 ملین ڈالر کی 2400 میگاواٹ بجلی محفوظ ہو جائے گی۔ دوسرے پلان کے تحت تمام موجودہ اسٹاک کو 100 فیصد تبدیل کر دیا جائے گاجس سے 4,800 میگاواٹ بجلی اور مالیاتی لحاظ سے 1.92 ارب ڈالر کی بچت میں مدد ملے گی۔ اس کیلئے بالترتیب 0.6 بلین اور 1.92 بلین ڈالر سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔اسی طرح تقریبا 519 ملین ڈالر مالیت کا 528 ملین لیٹر ایندھن الیکٹرک گاڑیوں سے بچائے جانے کا تخمینہ ہے جبکہ الیکٹرک بائک کے ذریعے 219 ملین لیٹر پٹرول کی بچت کا تخمینہ ہے جس کی لاگت 290 ملین ڈالرہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی