- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان 73 واں سب سے بڑا آئرن پاوڈر برآمد کنندہ ملک، درآمد کنندگان میں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سرفہرست،برآمدی حجم 294 ملین ڈالر، آئرن پاوڈر مارکیٹ کی مالیت 2028 تک 8.30 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان لوہے سے بنی مصنوعات کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک بن سکتا ہے جس کیلئے مقامی طور پر ویلیو ایڈیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے پالیسی وضع کرنی ہو گی۔ اس اقدام سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ کمانے اور روزگار پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ مختلف قسم کی معیاری برآمدی مصنوعات کی تیاری کے لیے لوہے کے پاوڈر کے استعمال کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور سے پروفیسر نثار محمد خان خٹک نے کہا کہ پاکستان میں سادہ لوہے کا پاوڈر اور مختلف ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئرن پاوڈر ویلیو ایڈیشن پلانٹ لگانے میں زیادہ خرچ نہیں آتا لیکن ایسا کرنے کے لیے حکومت کی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی طور پر لوہا ایسک، پتھروں کی شکل میں پایا جاتا ہے اور صاف کرنے کے بعد اسے پیس کر متعدد جالیوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ نثار خٹک نے کہا کہ لوہے کے وافر ذخائر ہونے کے باوجود پاکستان نے قیمتی زرمبادلہ کی قیمت پر لوہے کی متعدد مصنوعات درآمد کیں۔
لوہے کا پاوڈر بہت سے درجات میں تیار کیا جاتا ہے کیونکہ مختلف مواد اور مصنوعات کی تیاری کے لیے کثافت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مقناطیسی پینٹ، پرنٹنگ کی سیاہی اور مضبوط اجزا کے ساتھ مخصوص مشین کے پرزے تیار کرنے کے لیے پانی سے جوہری آئرن پاوڈر کی ضرورت ہوتی ہے۔ لوہے کے پاوڈر کو عام طور پر ڈرم بریک استر میں رکھا جاتا ہے جس سے مختلف ایپلی کیشنز، گاڑیوں، ہوائی جہازوں اور ٹرینوں میں بریک پیڈز میں ضروری رگڑ پیدا ہوتی ہے۔ یہ نرم مقناطیسی مرکبات کی پیداوار ، بریزنگ اور ویلڈنگ ،تھرمل سطح کی کوٹنگ پرنٹنگ، رنگ، کیمیکل ایپلی کیشنز، پینٹ، آئل فلٹریشن، دھاتی مٹی، فلر، حرارت کو منتشر کرکے گیجٹس کی استحکام اور کارکردگی کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ 2020 میں آئرن پاوڈر مارکیٹ کی مالیت 5.58 بلین ڈالر تھی جوسال 2028 تک 8.30 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2020 میں، پاکستان 73 واں سب سے بڑا آئرن پاوڈر برآمد کنندہ تھا، اور آئرن پاڈر 902 ویں سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی مصنوعات تھی جس کی مالیت 294 ملین ڈالر تھی۔ پاکستان سے لوہے کے پاوڈر کے بڑے درآمد کنندگان میں چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تھے۔
اسی سال کے دوران، پاکستان لوہے کے پاوڈر کا 58 واں سب سے بڑا درآمد کنندہ بھی تھاجو کہ 807 ویں بڑے پیمانے پر درآمد کی جانے والی شے تھی جو زیادہ تر چین، بیلاروس اور برازیل سے 477 ملین ڈالر کی تھی۔ نثار محمد خان خٹک نے کہا کہ صنعتی استعمال کے لیے 60فیصدسے زیادہ آئرن قابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوہے کے پاوڈر سے بنی مصنوعات تیار کرنے کی صلاحیت ہے کیونکہ تمام مکسنگ موادمقامی طور پر دستیاب ہیں۔ مکینیکل انجینئر اور میٹالرجسٹ فیضان الحق مرزا اور سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سرجیکل کمیٹی کے رکن نے بتایا کہ لوہے کا پاوڈر دھات کاری کے عمل میں استعمال ہوتا ہے۔ سیالکوٹ کی سرجیکل انڈسٹری کو مختلف مصنوعات کی تیاری میں استعمال کے لیے آئرن پاوڈر درآمد کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ پاکستان میں قابل قدر مقدار میں تیار نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ آئرن پاوڈر کی مصنوعات تیار کرنے کے لیے مخصوص مشینری اور خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ سیٹ اپ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ ٹول اور ڈائی مینوفیکچرنگ سینٹر میں چند ویلیو ایڈڈ مینوفیکچرنگ یونٹس لگائے گئے تھے لیکن حکومت نے آئرن پاوڈر کی درآمد جاری رکھی جس سے مقامی پروڈیوسرز کی حوصلہ شکنی ہوئی اور وہ پیداوار بند کرنے پر مجبور ہوئے۔ مرزا نے کہا کہ اگرچہ آئرن پاوڈرپر مبنی ڈائی کیویٹی مینوفیکچرنگ شروع کرنا مشکل نہیں تھالیکن ابتدائی سرمایہ کاری زیادہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو لوہے کے پاوڈر پر مبنی مصنوعات کی مقامی سطح پر پیداوار کی ترغیب دینی چاہیے تاکہ ان کی درآمدات میں کمی لائی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی