- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان اور افریقی ممالک کے مابین تجارت بہت کم ہے جسے بڑھانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔اس سلسلہ میں ایتھوپیا گھانااور دیگر ممالک کی حکومتوں کے ساتھ نجی شعبہ کو بھی بھرپور کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔اس بات کا فیصلہ ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبداللہ اور جمہوریہ گھانا کے وائس قونصل عمر شاہد بٹ کے مابین ملاقات میں کیا گیا۔دونوں سفارتکاروں نے پاکستان کی تاجر برادری اور ایتھوپیا، گھانا اور دیگر افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تاجروں اور سفارتکاروں کے درمیان روابط بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کی کاروباری برادریوں کو مواقع تلاش کرنے چاہئیں کیونکہ ہم افریقہ میں کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے میں دلچسپی رکھنے والے پاکستانی تاجروں اور وفود کو ہمیشہ خوش آمدید کہیں گے۔جمال بیکر عبداللہ اور عمر شاہد بٹ نے کہا کہ افریقہ وسائل سے مالا مال براعظم ہے جو پاکستان کے لیے روایتی مارکیٹ نہیں ہے کیونکہ پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان باہمی تجارت بہت کم ہے جسے بڑھانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں افریقی ممالک کو پاکستان کے قریب لانے کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں اور پاکستانی تجارتی وفود کو افریقی منڈی میں داخل ہونے میں سہولت فراہم کرنی چاہیے۔پاکستان ایک وسیع مارکیٹ ہے جسے اپنی برآمدات کو بڑھانے کے لیے متبادل منڈیوں کی ضرورت ہے جبکہ افریقی ممالک بھی پاکستان سے بہت سی اشیاء درآمد کر سکتے ہیں جس کے لیے رابطوں کو مضبوط بنانا ہو گا۔اس موقع پر عمر شاہد بٹ نے ایتھوپیا کے سفیر کی کوششوں کو سراہا اور دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں چائے، کافی، دھاتیں، دالیں، تیل کے بیج وغیرہ کی بہت زیادہ مانگ ہے اور مقامی تاجر مناسب نرخوں پر مزید اشیاء درآمد کرنا پسند کریں گے جس کے لیے معلومات، رابطے، کوالٹی کنٹرول کے طریقہ کار اور ادارہ جاتی روابط کو مزید مضبوط کیا جانا چاہیے۔ پاکستان افریقی ممالک کو چاول، کیمیکل، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل مصنوعات، طبی آلات، کھیلوں کی اشیائ، تعمیراتی مواد اور دیگر اشیاء برآمد کر سکتا ہے۔جمال عبد اللہ نے کہا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دوطرفہ تجارت تقریباً 78 ملین امریکی ڈالر ہے جسے دو سال کے اندر 300 ملین ڈالر تک بڑھانا ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی