- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان سائنس فاونڈیشن اور چائنا پاکستان یوتھ سائنٹیفک فورم کے درمیان سائنسی علم کے فروغ اور اشتراک کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں،ملک بھر میں منتخب 450سکولوں میں جدیدلیبارٹریز میں ہائی ٹیک آلات نصب کیے جائیں گے، پہلے مرحلے میں ٹاپ 50 اسکولوں کا انتخاب کیاگیا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سائنس فاونڈیشن اپنے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی اقدام ایس ٹی ای ایم کے تحت نوجوانوں کو تکنیکی مہارتیں فراہم کرے گی جس کا مقصد پانچویں صنعتی انقلاب کے لیے افرادی قوت اور طلبا کے کاروباری جذبے کو پروان چڑھانا ہے تاکہ وہ صرف ملازمتیں تلاش کرنے کے بجائے ملازمتیں پیدا کر سکیں۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر وسیم نے کہا کہ پاکستان سائنس فاونڈیشن اور چائنا پاکستان یوتھ سائنٹیفک فورم کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ یہ ایم او یو اس پروگرام کے اقدامات کو نصاب کی ڈیزائننگ میں چینی ماہرین سے مدد حاصل کرنے اور دونوں ممالک کے سائنسدانوں کے درمیان تعلیمی تبادلے کرنے کے قابل بنائے گا۔ان کے مطابق ایس ٹی ای ایم ملک بھر میں سائنسی علم کے فروغ اور اشتراک اور معیشت کو بہتر بنانے میں انمول ثابت ہوگا۔
یہ منصوبہ مارکیٹ میں انتہائی مطلوبہ مہارتوں کو فروغ دے گا جن میں کمپیوٹر پروگرامنگ لینگوئجز، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور پاکستان کی موجودہ صنعتی ضروریات پر مبنی سائنسی پروجیکٹس شامل ہیں۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی منظوری پی ایس ڈی پی نے دی ہے۔طاہر وسیم نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد 450 سکولوں کا احاطہ کرنا ہے تاہم محدود فنڈز کی وجہ سے یہ منصوبہ پہلے مرحلے میں صرف 50 سکولوں کا احاطہ کرے گا۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہ پروگرام نویں جماعت سے طلبا کو تربیت دینا شروع کر دے گا۔ اسکول لیبز میں ہائی ٹیک آلات نصب کیے جائیں گے جن میں 3D پرنٹرز، ونائل کٹر، ڈیزائن کمپیوٹر، اور کٹس شامل ہوں گی۔ اس پروجیکٹ سے طلبا کو نئی تکنیک سیکھنے میں مدد ملے گی جو تعلیمی ترقی کے لیے ضروری ہے۔اسکولوں کے انتخاب کے معیار کی وضاحت کرتے ہوئے وسیم نے کہا کہ پاکستان سائنس فاونڈیشن نے ہر صوبے کے تعلیمی محکموں سے رابطہ کیا ہے تاکہ شاندار تعلیمی نتائج والے اسکولوں کی فہرستیں طلب کی جائیں۔
کل 1,000 سکولوں کی اطلاع پاکستان سائنس فاونڈیشن کو دی گئی جن کے تعلیمی نتائج اعلی ہیں۔ ان اسکولوں میں سے پاکستان سائنس فاونڈیشن نے پہلے مرحلے میں ٹاپ 50 اسکولوں کا انتخاب کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ایف نے ہر صوبے سے 10 سکولوں کا انتخاب کیا ہے جو خطے کی اعلی یونیورسٹیوں سے منسلک ہوں گے۔ منتخب یونیورسٹیوں میں جدید لیبارٹریز اور ان یونیورسٹیوں سے ملحقہ سکولوں میں لیبز تیار کی جائیں گی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ کسی اسکول کا کسی یونیورسٹی کے ساتھ الحاق طلبا کو یونیورسٹی کے پروفیسرز کے ان پٹ سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنائے گا۔ اس طرح، انہیں اعلی سطح کی مہارت اور تربیت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ یونیورسٹیاں طلبا کے سیکھنے کے لیے مزید وسائل اور سہولیات فراہم کریں گی۔سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ کے مطابق، پروگرام کا بنیادی مقصد خاص طور پر بلوچستان جیسے پسماندہ علاقوں میں ملک بھر میں سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعات کو فروغ دینا ہے۔وزیر نے کہا کہ انہوں نے پی ایس ایف کے سیکرٹری کو بلوچستان کے پانچ سرکاری سیکٹر ہائی سکولوں کو تجرباتی آلات اور سائنسی مواد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی