- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان چمڑے کی برآمدات کو 2 ارب ڈالر تک بڑھا سکتا ہے، جدید ٹیکنالوجی ،افرادی قوت کو ہنر فراہم کر نے، کسٹم ڈیوٹی اور ٹیرف میں کمی، سپلائی چین کو بہتر بنا نے اور صنعت کو توانائی فراہم کر کے برآمدی ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے، امریکا، جرمنی، فرانس، اٹلی، برطانیہ، ہالینڈ، اسپین، سوئٹزرلینڈ، روس اور چین پاکستانی چمڑے کے ملبوسات کے لیے ٹاپ 10 مقامات میں شامل۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان جدید ٹیکنالوجی ،افرادی قوت کو ہنر فراہم کر نے، کسٹم ڈیوٹی اور ٹیرف میں کمی، سپلائی چین کو بہتر بنا نے اور صنعت کو توانائی فراہم کر کے چمڑے کے ملبوسات کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ کر سکتا ہے۔پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل محمد اقبال نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ چمڑے کے ملبوسات کے شعبے میں ترقی کی بھرپور صلاحیت ہے لیکن اسے حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت برآمد کنندگان کی مدد کے لیے موثر پالیسیاں وضع کرے۔ انہوں نے کہا کہ صنعت میں بیرونی سرمایہ کاری سے چمڑے کے ملبوسات کی برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے بنائی گئی حکمت عملی کی طرز پر چمڑے کے شعبے کے لیے مخصوص پالیسیاں وضع کرے تو چمڑے کے ملبوسات کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔محمد اقبال نے کہا کہ برآمد کنندگان خام مال کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور محصولات کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹی اور ٹیرف میں کمی اور صنعتکاروں کو بجلی اور گیس کے استعمال پر رعایت دینے سے چمڑے کی صنعت کو فروغ ملے گا۔ بھارت چمڑے کی برآمدات میں ہمارا سب سے بڑا حریف ہے۔ اگر حکومت چمڑے کی صنعت کو سپورٹ نہیں کرتی ہے تو برآمد کنندگان کے لیے ہندوستانی صنعت کاروں کا مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ گیس کی قلت سے چمڑے کی صنعت بری طرح متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لکڑی جلا کر توانائی کی طلب پوری کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ان پٹ لاگت میں اضافہ ہو گا۔ اس کی وجہ سے حتمی مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور مصنوعات اور مینوفیکچررز کے منافع کی مانگ میں کمی آئے گی۔محمد اقبال نے کہا کہ گیس کی قلت کے باعث کئی ٹیننگ یونٹس بند ہو گئے اور ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ نمونوں کی درآمد اور برآمد پر کوئی ٹیرف نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسٹم ڈیوٹی میں کمی سے برآمد کنندگان کو چمڑے کے ملبوسات کی برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے مزدوروں کو تربیت دینے اور انہیں جدید ترین ٹیکنالوجیز بشمول تھری ڈی اور ڈیجیٹل فیبریکیشن سے متعارف کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی جانب سے شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیمیکلز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 20 سے 26 فیصد ہے۔ حکومت کو برآمد کنندگان کے لیے محصولات اور ٹیکسوں کو کم کرنے کے علاوہ چمڑے کے شعبے میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ڈیوٹی اور ٹیکس معافی برائے برآمدات اسکیم سے پاکستان میں چمڑے کی برآمدات کی قیمتوں میں کمی آسکتی ہے۔ اگر حکومت چھوٹ میں 10 فیصد تک اضافہ کرتی ہے اور ساتھ ہی مسائل کو دور کرتی ہے تو پاکستان چمڑے کی اپنی برآمدات کو 2 ارب ڈالر تک بڑھا سکتا ہے۔پاکستان بزنس کونسل کے مطابق ملک سے چمڑے کے ملبوسات کی برآمدات بنیادی طور پر یورپی خطے میں مرکوز تھیںجس کا مجموعی مارکیٹ شیئر تقریبا 80 فیصد ہے۔ پاکستان کے چمڑے کے ملبوسات کے لیے دوسرا بڑا خطہ امریکا ہے جس کے بعد ایشیا ہے۔ جرمنی، فرانس، اٹلی، برطانیہ، ہالینڈ، اسپین، سوئٹزرلینڈ، روس اور چین پاکستانی چمڑے کے ملبوسات کے لیے ٹاپ 10 مقامات میں شامل ہیں۔پاکستان کے پاس صرف امریکہ کو چمڑے کے ملبوسات برآمد کرنے کے لیے 52 ملین ڈالر سے زیادہ کی غیر استعمال شدہ صلاحیت ہے۔ دیگر اعلی ممکنہ مارکیٹوں میں چین اور یورپی ممالک شامل ہیں، جنہیں بہتر مارکیٹنگ اور تجارتی میلوں اور نمائشوں میں شرکت کے ذریعے داخل کیا جا سکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی