آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان جدید ٹیکنالوجی اورمصنوعات کو متنوع بنا کربرآمدات میں اضافہ کر سکتا ہے،ویلتھ پاک

۲۲ اکتوبر، ۲۰۲۲

پاکستان جدید ٹیکنالوجی اورمصنوعات کو متنوع بنا کربرآمدات میں اضافہ کر سکتا ہے،ملکی معیشت میں برآمدات کا حصہ روایتی طور پر کم رہا ہے، کاروباری ماحول غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سازگار نہیں ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان طویل عرصے سے برآمدات پر مبنی اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہا ہے لیکن اس میں بہت کم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر، مصنوعات کو متنوع بنا کر اور نئی برآمدی منزلوں کی تلاش سے اس چیلنج پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد کی سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر عظمی ضیا نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان کی معیشت میں برآمدات کا حصہ روایتی طور پر کم رہا ہے۔ برآمدات کو بڑھانے پر مضبوط توجہ واقعی ملک کی معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ برآمدات کے تنوع کو یقینی بنانے اور پاکستانی مصنوعات کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔ عظمی ضیا نے کہاکہ ہم کم متنوع اور کم نفیس مصنوعات تیار کر رہے ہیںاور برآمدات چند مصنوعات کی حدود میں مرکوز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چند شعبوں پر انحصار کی وجہ سے برآمدی آمدنی میں غیر یقینی اور عدم استحکام ہے۔ انہوںنے نشاندہی کی کہ پاکستان کی کل برآمدات کا تقریبا 75 فیصدٹیکسٹائل 40فیصد ملبوسات 23 فیصد چاول اور چمڑے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شعبے ہیں جن میں کل برآمدات کو بڑھانے کی صلاحیت ہے جو پالیسی سپورٹ کے ذریعے ممکن ہے۔ ان شعبوں میں انجینئرنگ، فارماسیوٹیکل، آٹو، فوڈ اینڈ بیوریج پروسیسنگ، جوتے، کیمیکل، گوشت، پولٹری، سمندری غذا، پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برآمدات کی بنیاد کو بڑھانے کے لیے سیاحت، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس اور دیگر خدمات کے شعبوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے روایتی طور پر برآمدات کے لیے صرف چند منڈیوں پر توجہ مرکوز کی ہے اور نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے خاص طور پر ٹیکسٹائل کے فروغ کے لیے کوششیں شروع کی جانی چاہئیں۔ عظمی ضیا نے کہا کہ ابھرتی ہوئی معیشتیںجن میں برازیل، بھارت، نائجیریا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، بین الاقوامی تجارت میں تیزی سے اپنی رسائی کو بڑھا رہے ہیںاور اپنی جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر برآمدات میں اضافے کے ذریعے اپنی معیشتوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ وزارت تجارت نے افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھایا ہے۔

پچھلی دہائی کے دوران بین الاقوامی تجارت میں بنگلہ دیش، تھائی لینڈ اور ویتنام نے پاکستان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کی ناکافی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے عوامل میں مصنوعات کی کم تنوع، سرمایہ کاری اور بچت میں کمی، پالیسی کے متضاد تحفظات، تحقیق اور ترقی کا فقدان، ٹیکنالوجی کو اپنانے کی طرف کم جھکاوشامل ہیں۔ برآمدات کی نمو میں اتار چڑھاو توانائی کی کمی، وسائل کی غیر موثر تقسیم اور سپلائی چین کی خامیوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری ماحول غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سازگار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کے تعامل کا فقدان ہے اور زیادہ درآمدی لاگت فرموں کی برآمدات میں اضافے کی خواہش کو محدود کرتی ہے ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی