- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان کا خطے میں سب سے کم بچت سے جی ڈی پی کا تناسب،پاکستان کی مجموعی قومی بچت 2000 میں 16.5 فیصد سے کم ہوکر 2021 میں 5.7 فیصد ہوگئی،پاکستان میں سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب 15 فیصد بھارت اور سری لنکا میں 30 فیصد، مہنگائی کا بچت اور سرمایہ کاری پر منفی اثر،پاکستان کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اقتصادی ترقی یقینی بنانے کے لیے اپنی بچتوں اور مجموعی ملکی پیداوار کے درمیان تناسب کو بڑھانے کی ضرورت ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی بچتوں اور مجموعی ملکی پیداوار کے درمیان تناسب کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔پاکستان خطے میں سب سے کم بچت سے جی ڈی پی کا تناسب رکھتا ہے جو کم سرمایہ کاری کا باعث بنتا ہے اور اقتصادی ترقی کو روکتا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کا بچت اور سرمایہ کاری پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے ریسرچ فیلو محمد ذیشان نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ بچت کی زیادہ شرح والے ممالک میں بچت کی شرح کم رکھنے والے ممالک کی نسبت تیز اقتصادی ترقی ہوتی ہے۔ بچت اور سرمایہ کاری کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔پاکستان میں خطے میں مجموعی سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب سب سے کم ہے جس کی بنیادی وجہ کم گھریلو بچت اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر زیادہ انحصار ہے۔
پاکستان میں سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب 15 فیصد ہے جبکہ بھارت اور سری لنکا میں یہ 30 فیصد سے زیادہ ہے۔عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی مجموعی گھریلو بچت سال 2000 میں 16.5 فیصد سے کم ہوکر 2021 میں 5.7 فیصد ہوگئی۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کی مجموعی گھریلو بچت بالترتیب 24.3 فیصد اور 20 فیصد سے بڑھ کر 2000 میں 29.3 ہوگئی۔ذیشان نے کہا کہ پاکستان میں بچت سے جی ڈی پی کی کم شرح ملک کی خراب اقتصادی کارکردگی کے ساتھ ساتھ افراد اور کاروبار کے لیے پیسے بچانے کے لیے مراعات کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا بچت اور سرمایہ کاری پر منفی اثر پڑتا ہے کیونکہ اس سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ مہنگائی سرمایہ کاری کو کم دلکش بناتی ہے۔ افراط زر سود کی بلند شرحوں کا باعث بنتا ہے جس سے بعض قسم کی سرمایہ کاری پر منافع کم ہوتا ہے اور کمپنیوں کے لیے اپنے مستقبل کے اخراجات اور محصولات کا اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ اسٹاک اور کاروبار میں سرمایہ کاری کو کم پرکشش بناتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ مہنگائی کا اثر دولت کی تقسیم پر بھی پڑ سکتا ہے۔ جن لوگوں کے پاس جائیداد یا اسٹاک جیسے اثاثے ہیں وہ اپنی دولت میں اضافہ دیکھ سکتے ہیں کیونکہ ان کے اثاثوں کی قیمت افراط زر کے ساتھ بڑھ جاتی ہے۔وہ لوگ جو ایک مقررہ آمدنی جیسے کہ پنشن اور تنخواہ پر انحصار کرتے ہیںوہ سامان اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ان کی قوت خرید میں کمی دیکھ سکتے ہیں۔
یہ آمدنی میں عدم مساوات کو بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ مالیاتی شعبے کی کمی ایک اور عنصر ہے جو کم بچتوں کا سبب بنتا ہے کیونکہ لوگوں کو رسمی بینکنگ خدمات تک رسائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا ٹیکس نظام بچت کی حوصلہ افزائی کے لیے نہیں بنایا گیا ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بچت سے جی ڈی پی کی شرح کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور ان معاشی مسائل کو حل کرے جو لوگوں کو پیسے بچانے سے روک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کو کنٹرول کرنے، مالیاتی خدمات تک رسائی بڑھانے اور سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا کرنے کے لیے پالیسیوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ معیشت کے اہم شعبوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی سے پیداواری صلاحیت اور نمو کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے جس کے نتیجے میں زیادہ بچت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بچت اور سرمایہ کاری کی اہمیت کے بارے میں عوامی بیداری اور سمجھ میں اضافہ کر کے افراد اور گھرانے اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ بچانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔پاکستان میں کم بچت سے جی ڈی پی کی شرح کے مسئلے پر توجہ دی جانی چاہیے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی