- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان کا روس کے ساتھ 6.42 ملین ڈالر کا تجارتی سرپلس، انٹرنیشنل نارتھ ساوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور4ہزار 332کلومیٹر پر محیط،پاک روس دوطرفہ تجارت کو بڑھانے میں مدد کرے گا،موجودہ دو طرفہ تجارت کا حجم 388 ملین ڈالر،پاکستان سے روس کو کیلے برآمد کرنے سے قومی خزانے کو 21 ملین ڈالر کا فائدہ ہوگا،روس کو پاکستانی برآمدات میں 33فیصد کمی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے اگست 2022 میں پاکستان کا روس کے ساتھ 6.42 ملین ڈالر کا تجارتی سرپلس تھا۔ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ریسرچ ایسوسی ایٹ ساجد علی نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ پاکستان کے پاس روس کے ساتھ تجارت کی بڑی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل نارتھ ساوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور آئی این ایس ٹی سی کا استعمال جو دونوں ممالک کو 4,332 کلومیٹر تک جوڑتا ہے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2021-22 میں دو طرفہ تجارت کا حجم 388 ملین ڈالر تھا۔ پاکستان سے روس کو برآمدات گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 21 ملین ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا اگست میں 14 ملین ڈالر تھیںجو کہ 33 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ساجد علی نے کہا کہ روس تک وسیع تر رسائی حاصل کرنے کے لیے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ روس ہر سال تقریبا 1 ارب ڈالر مالیت کے کیلے درآمد کرتا ہے جو اسے پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے ایک ممکنہ مارکیٹ بناتا ہے۔ساجدعلی نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان کی پیاز کی برآمدات میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جب کہ پاکستان نے روس کو پیاز برآمد نہیں کیا۔ انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹرکے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان سری لنکا کو 378 ڈالرفی ٹن کے حساب سے پیاز برآمد کرتا ہے جب کہ روس نیدرلینڈز سے 936 ڈالرفی ٹن کے حساب سے پیاز درآمد کرتا ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان سے روس کو کیلے برآمد کرنے سے قومی خزانے کو 21 ملین ڈالر کا فائدہ ہوگاجبکہ روس کو پیاز کی برآمدات سے 4 ملین ڈالر حاصل کرنے کی صلاحیت ہے۔ساجد علی نے کہا کہ پاکستان متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے ایلومینیم روس کے مقابلے فی ٹن زیادہ قیمت پر درآمد کرتا ہے۔پاکستان متحدہ عرب امارات سے 1,875 ڈالر فی ٹن اور سعودی عرب سے 1,881 ڈالر فی ٹن کے حساب سے ایلومینیم درآمد کرتا ہے۔ اس کے برعکس روس ایلومینیم تقریبا 1,550 ڈالر فی ٹن برآمد کرتا ہے۔ ساجد علی نے کہا کہ پاکستان روس سے ایلومینیم درآمد کر کے اپنا درآمدی بل کم کر سکتا ہے۔ساجد علی نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے بجائے روس سے لوہے اور سٹیل اور پولی وینائل کلورائیڈ کا فضلہ اور اسکریپ درآمد کر کے 96 ملین ڈالر بچا سکتا ہے۔
پاکستان امریکہ سے لوہا اور سٹیل کا سکریپ 441 ڈالر فی ٹن کے حساب سے درآمد کرتا ہے جبکہ روس اسے 250 ڈالر فی ٹن سے بھی کم کے حساب سے برآمد کرتا ہے۔ساجد علی نے کہا کہ روس اٹلی سے جوتے درآمد کرتا ہے جس کی قیمت تقریبا 119,000 ڈالر فی ٹن ہے۔ تاہم اگر روس پاکستان سے جوتے درآمد کرے تو اس کی لاگت تقریبا 54,000 ڈالر فی ٹن ہوگی جو کہ اٹلی سے روسی درآمدات سے تقریبا 50 فیصد کم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے روس کو جوتے کی برآمد سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔پاکستان میں جوتے کی صنعت کو روس میں مسابقتی برتری حاصل ہے۔ روس کو ربڑ کے تلووں کے ساتھ جوتے برآمد کرنے سے پاکستان کو 47 ملین ڈالر کے زرمبادلہ کے فوائد مل سکتے ہیں۔پاکستان روس سے جو اجناس درآمد کرتا ہے ان میں سبزیاں، ایندھن، ربڑ، سیلولوز، کاغذ ،گتے کی مصنوعات، لوہا، سٹیل، دواسازی، خشک پھلیاں، اخبار اور کاربن شامل ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی