- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان کا شمار گنے کے زیر کاشت رقبہ اور پیداوارکے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں کماد کے کل کاشتہ رقبہ کے 95.5فیصد پر زرعی تحقیقاتی ادارہ کماد، فیصل آباد کی متعارف کردہ اقسام کاشت ہوتی ہیں ۔پنجاب میں گنے کی اوسط پیداوار 700 من فی ایکڑ سے زائد ہے جبکہ عالمی فی ایکڑ پیداواربھی تقریبا 709 من فی ایکڑ ہے ۔کاشتکاروں کی گھریلو معیشت اور شوگر ملوں کی کامیابی کا دارومدار کماد کی فصل کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار پرمنحصر ہے۔ گنے کی فصل کوملکی معیشت میں اہم مقام حاصل ہے اور اسکا قومی جی ڈی پی میں 7 فیصد حصہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹر ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد، ڈاکٹر رانا انتظار حسین نے کماد کے سالانہ ریسرچ پروگرام 2023-24کی منظوری بارے منعقدہ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس پروگرام میں ڈاکٹر محمد ظفر ، پرنسپل سائنٹسٹ و ڈائریکٹر زرعی تحقیقاتی ادارہ کماد اور ڈاکٹر شاہد افغان ، سی ای اوشوگر کین ڈویلپمنٹ بورڈ سمیت زرعی ماہرین ڈاکٹرمحمد منیر نیئر،رانا محمد افضل، ڈاکٹر محمد نعیم کے علاوہ ترقی پسند کاشتکاروں اور زرعی سائنسدانوںکی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ڈاکٹر شاہد افغان، سی ای او شوگرکین ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ نے شرکاء کوکماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے شوگر کین ڈویلپمنٹ بورڈ کے مالی تعاون سے جاری منصوبوں بارے تفصیلاً بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ کماد کی نئی اقسام کی کاشت کے فروغ سے نامساعد حالات کے باوجود قومی غذائی تحفظ کے حصول کے ساتھ کاشتکاروں کی خوشحالی بھی ممکن ہوئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں گنے کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی اور مشینی کاشت کے فروغ کے لئے شوگر انڈسٹری کو زرعی تحقیقاتی ادارہ کمادکے زرعی سائنسدانوں کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا ۔ڈاکٹر محمد ظفر ، پرنسپل سائنٹسٹ و ڈائریکٹر زرعی تحقیقاتی نے بتایا کہ تحقیقاتی ادارہ کماد لائلپور 1934 میں قائم ہوااور 1978 میں اسے انسٹیٹیوٹ کا درجہ دیا گیا۔ اس ادارے کے قیام کا اہم مقصد کماد کی ایسی اقسام متعارف کروانا ہے جن میں بہترین پیداواری صلاحیت کے ساتھ ساتھ بیماریوں اور ضرر رساں کیڑوں کے خلاف قوت مدافعت بدرجہ اتم موجود ہو۔ مزید براں کماد کی فصل کی مشینی کاشت کا فروغ اور جدید پیداوارٹیکنالوجی کی کاشتکاروں کی دہلیز تک منتقلی بھی زرعی سائنسدانوں کی عملی ترجیح ہے
۔زرعی تحقیقاتی ادارہ کمادکے سالانہ ریسرچ پروگرام میں زرعی سائنسدان حافظ محمد بشیر نے کماد کی نئی اقسام کی تیاری،ڈاکٹر اخلاق مدثر نے نئی اقسام کی پیداواری ٹیکنالوجی کی تیاری ، ڈاکٹر عبدلمجید نے کیمیائی کھادوں کے متوازن و متناسب استعمال اورنئی اقسام کی شوگر ریکوری، سید ثقلین حسین شاہ اورڈاکٹر نعیم فیاض نے شور زدہ اراضیات پر کماد کی کامیاب کاشت اور عبدالشکور نے بیماریوں اور ضررساں کیڑوں کیخلاف قوت مزاحمت اور قوت مدافعت کی حامل اقسام کو جانچنے کیلئے جاری ریسرچ پروگرام کے متعلق بریفنگ دی ۔ محمد یسین رندھاوا فوڈ نیوٹریشنسٹ نے اجلاس میں کماد کی فصل سے چینی اور گڑ کے علاوہ ہائی ویلیوایڈیشن کے متعلق قیمتی آراء پیش کیں۔ اجلاس میں آئندہ سال کیلئے سالانہ تحقیقی پروگرام میں فصلوں کی مخلوط کاشت کو بھی شامل کر کے زرعی تجربات کی منظوری دی گئی ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی