- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی برآمدات میں 30فیصد اضافہ،2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں ،مجموعی قومی پیداوار میں 3.5 ارب ڈالر کا حصہ،پاکستان میں 2ہزار رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیوں میں 3لاکھ ملازم،اسلام آباد ،کراچی، لاہور اور پشاور میںٹیکنالوجی زونز بنائے جائیں گے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں نالج کلسٹرز کے ظہور نے دنیا بھر کے ممالک کو علم ،جدیدماحولیاتی نظام کے فروغ اور تحفظ کے لیے خصوصی قانون سازی شروع کرنے کی ترغیب دی ہے۔ خصوصی ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے سابق چیئرمین عامر ہاشمی نے کہا کہ سیلیکون ویلی امریکہ، سوکوبا سائنس سٹی جاپان، زیڈ پارک چین اور ڈیوڈوک جنوبی کوریا جیسے نالج کلسٹرز کے ظہور نے ترقی پذیر ممالک کو اس سمت میں قدم اٹھانے کی ترغیب دی۔پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں ترقی دیکھی ہے اورانڈسٹری نے سال بہ سال کی بنیاد پر 30 فیصد اضافہ کیا ہے اور اس نے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں 3.5 ارب ڈالر کا حصہ ڈالا ہے جس میں اگلے وقت میں 100 فیصد کی متوقع نمو ہوگی۔ پاکستان میں 2,000 سے زیادہ رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیاں ہیں جن میں 3 لاکھ سے زیادہ آئی ٹی ماہرین کام کر رہے ہیںاور تقریبا 30 ہزارمتعلقہ گریجویٹ جاب مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں۔
بیرون ملک رجسٹرڈ فری لانسرز اور پاکستانی کمپنیوں کی کمائی کو چھوڑ کر آئی ٹی کی برآمدات 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔ پاکستانی سٹارٹ اپس نے 2021 میں بگ لیگ میں شامل ہو کر 365 ملین ڈالر اکٹھے کیے جو 2020 کے مقابلے میں 450 فیصد زیادہ ہے اور سودوں کی تعداد بھی بڑھ گئی۔ ایک سال پہلے سے 67 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ٹیکنالوجی کی صنعت تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی مارکیٹ سائز تقریبا 5.3 ٹریلین ڈالر ہے اور 2021 میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بجٹ 2.2 ٹریلین ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات صرف 2 ارب ڈالر کے قریب ہیں اور بجٹ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی نوجوانوں کی آبادی میں سے ایک جس کے پاس اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ تک رسائی ہے پاکستان کے پاس ٹیکنالوجی اور جدت پر مبنی معاشی تبدیلی سے گزرنے کے لیے تمام دستیاب اجزا موجود ہیں۔
عامر ہاشمی نے کہا کہ دنیا میں آئی ٹی کا شعبہ اس راستے پر گامزن ہے۔ علم پر مبنی حل اور خدمات کے ذریعے دولت کی تخلیق کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سب سے موثر پالیسی ٹولز میں سے ایک ٹیکنالوجی پارکس ،زونز اورکلسٹرز کی ترقی کو قابل بنانا ہے۔ 80 کی دہائی کے بعد سے اس طرح کی اختراعات اور علمی کلسٹرز میں ترقی میں تیزی آئی۔ ٹیک کلسٹرز میں چین سرفہرست ہے، امریکہ ، برطانیہ ، بھارت ، ایران ، مصر ، ملائیشیا اسکے بعد ہیں جبکہ پاکستان صفر پر کھڑا ہے۔ 2001 میںہندوستان کی 1 بلین ڈالر کی آئی ٹی برآمدات تھیں۔ 2022 میں ہندوستان 100 سے زیادہ ٹیکنالوجی پارکس اور 150 بلین ڈالر کی برآمدات کے ساتھ 23 آئی ٹی کلسٹرز کی میزبانی کرتا ہے۔ خصوصی ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز نے ایکٹ 2021 کے تحت تصور کردہ آئی ٹی صنعت کو فوری مدد اور مراعات فراہم کرنے کے لیے کلسٹر حکمت عملی کی منظوری دی ہے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد کے کئی سیکٹرز کو جلد ہی کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تعاون سے زون قرار دیا جائے گا جہاں پر ٹیکنالوجی کمپنیاں پہلے سے موجود ہیں۔ اسی طرح کی ایک مشق دوسرے صوبوں میں بھی کی جا رہی ہے اور کراچی، لاہور اور پشاور کے شہروں میں، ٹیکنالوجی زونز کے رول آوٹ کو شروع کیا جائیگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی