- ہمارے متعلق
-
- |
-
- |
-
پاکستان کی آٹو انڈسٹری تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں شامل، مجموعی قومی پیداوار میں چارفیصد حصہ ڈالااور 35لاکھ لوگوں کو ملازمتیں بھی فراہم کیں،یوٹونگ اور زونگ ٹونگ نے پاکستان میں اسمبلنگ پلانٹس قائم کیے ہیں،مقامی اسمبل شدہ بس کی قیمت دو کروڑ روپے ۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان کی آٹو انڈسٹری تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک کے طور پر ابھری، جس نے مجموعی قومی پیداوار میں چارفیصد حصہ ڈالااور 3.5 ملین سے زائد لوگوں کو مختلف شکلوں میں ملازمتیں بھی فراہم کیں۔ ملک بھر میں موٹر ویز کے قائم کردہ بنیادی ڈھانچے کے ساتھ، ٹرانسپورٹ اور ٹریول انڈسٹری نے گزشتہ چند سالوں کے دوران بہت ترقی کی ہے کیونکہ جدید ترین اور انتہائی آرام دہ بسیں ملک کے ایک کونے سے دوسرے سرے تک چل رہی ہیں جو سفر کو خوشگوار بنا رہی ہیں۔ مختلف کار برانڈز کے اسمبلنگ پلانٹس کے بعدیوٹونگ اور زونگ ٹونگ، جو چین میں معروف بسیں اور گاڑیاں تیار کرتے ہیں، نے پاکستان میں اسمبلنگ پلانٹس قائم کیے ہیں ۔ 2013 میں، یوٹونگ نے پاکستان کی ماسٹر موٹر کارپوریشن کے ساتھ ایک تکنیکی لائسنس کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اورپہلی بس فروری 2016 میں آئی تھی۔ اس کے بعد سے ماسٹر موٹرز نے پاکستان میں مختلف ٹریول کمپنیوں سے چلنے والی تقریبا 2,000 بسیں اسمبل کی ہیں۔ یوٹونگ بسیں، جن میں انٹرسٹی بسیں، سٹی بسیں اور مختلف شٹل بسیں شامل ہیں، پاکستان کی سڑکوں پر چل رہی ہیں اور معروف ٹرانسپورٹ کمپنیاں اپنی بسیں یوٹونگ ماسٹر بس کے مشترکہ منصوبے سے بنا رہی ہیں۔
ڈائیووپاکستان اور دیگر معروف ٹرانسپورٹ کمپنیاں ماضی میں چین سے بسیں درآمد کرتی تھیں اور آج ملک بھر کی تمام معروف ٹرانسپورٹ کمپنیاں پاکستان کی اسمبلڈ بسوں کا آرڈر دے رہی ہیں۔ ان اقدامات سے یہ شعبہ ملک کی لگژری اور آرام دہ بسوں کی مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خود کفیل ہونے جا رہا ہے اور مستقبل میں یہ امیدیں زیادہ ہیں کہ پاکستان مقامی طور پر اسمبل شدہ بسیں وسطی ایشیائی ممالک کو برآمد کر سکے گا۔ ملک میں بسیں بنانے والی صنعتوں کے بڑے ناموں کے علاوہ پاکستان کے بڑے شہروں لاہور، شیخوپورہ اور کراچی میں بسیں بھی چھوٹے پیمانے پر تیار اور اسمبل کی جارہی ہیں۔ ندیم احمد، منیجر گنج بخش بس باڈی میکرز، لاہور نے کہا کہ وہ چین سے بسوں کے پارٹس درآمد کرتے ہیں اور اپنے صارفین کی ضرورت کے مطابق بسیں اسمبل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بس کو مینوفیکچرنگ میں چالیس دن لگتے ہیںاور تیس لوگ اسمبلنگ اور فریمنگ، پینٹنگ، سیٹیں اور بس مینوفیکچرنگ کے تمام متعلقہ فارمیلٹیز پر مینوفیکچرنگ کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک امپورٹڈ بس کی قیمت 35 سے 45 ملین روپے ہے لیکن مقامی طور پر درآمدی اسپیئر پارٹس کے ساتھ یہ بس 17 سے 20 ملین روپے میں تیار کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاہم ہینو، اسوزو، ڈائیوو کے پرانے فریموں پر بسیں بھی اسمبل کرتے ہیں، اور اپنی ورکشاپس میں یوٹونگ کی ڈبل شیشے والی باڈی بسیں بھی تیار کرتے ہیں۔ زونگ ٹونگ نے پاکستانی تاجروں کے ساتھ مل کر کراچی میں بس اسمبلنگ یونٹ بھی قائم کیا ہے۔ زونگ ٹونگ کراچی کے اسسٹنٹ مینیجر کوالٹی، اسد احمد نے بتایا کہ ہم 2019 سے پاکستان کی معروف ٹرانسپورٹ سروسز فیصل موورز، وڑائچ ٹرانسپورٹ اور خواجہ ٹریولز کے لیے بسیں اسمبل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ خصوصیات کے ساتھ ایک بس کو اسمبل کرنے میں تقریبا پانچ دن لگتے ہیں اور بس کی لاگت 32 سے 34 ملین روپے کے درمیان ہوتی ہے۔ جرمنی اور چین کے تعاون سے پاکستان میں اسمبلنگ کی صنعت پروان چڑھ رہی ہے اور جلد ہی پاکستان میں الیکٹرک بسیں شروع ہو جائیں گی۔ آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین فاروق بندیال نے کہا کہ جدید اور آرام دہ بسوں کی آمد سے ملک میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ پروان چڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کی بسیں بنانے والی کمپنیاں پاکستان میں اپنے پلانٹ اور اسمبلنگ یونٹس لگا رہی ہیں جس سے پاکستان میں انڈسٹری کو مزید فروغ ملے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی