آئی این پی ویلتھ پی کے

پاکستان کو انسانی ترقی میں کم سرمایہ کاری کے اہم چیلنج کا سامنا

۶ اپریل، ۲۰۲۳

پاکستان کو انسانی ترقی میں کم سرمایہ کاری کے اہم چیلنج کا سامنا، 2020 میں 154 ویں پوزیشن سے 2021 میں 161 ویں نمبر پر آ گیا،پاکستان کا مالیاتی خسارہ 1683 ارب روپے،پالیسی سازوں کو مالیاتی نظم و ضبط پر سختی سے عمل کرنا ہو گا اور تمام اضافی اخراجات کو زیادہ شرح سود پر قرض لینے کے بجائے ٹیکسوں کے ذریعے پورا کرنا ہو گا،حکومت اپنے اخراجات کو کم کرنے اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے کافی محصولات پیدا کرنے سے قاصر۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں کم پیداواری صلاحیت، انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کی کمی ،پیچیدہ ریگولیٹری طریقہ کار، سرمایہ کاری اور معاشی نمو کو متاثر کرنا شامل ہیں۔یہ بات نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد عالمگیر چوہدری نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کم پیداواری صلاحیت کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ غیر ہنر مند افرادی قوت، تکنیکی ترقی کی کمی، عالمی سطح پر انضمام کی کم سطح اور پیچیدہ ضابطہ کار طریقہ کار ہے۔انہوں نے زور دیا کہ کم پیداواری صلاحیت کی مختلف وجوہات کے پیش نظر پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے جدت طرازی کی حوصلہ افزائی، تجارت میں کھلے پن کو بڑھانا اور ضوابط کو ہموار کرنے سمیت سمجھدار اقدامات کے ایک سیٹ کو اپنانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے ایک سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر محمود خالد نے کہا کہ پاکستان کو انسانی ترقی میں کم سرمایہ کاری کے ایک اہم چیلنج کا بھی سامنا ہے۔ پاکستان میں انسانی وسائل کی ترقی حوصلہ افزا نہیں ہے۔ پیدا کردہ علم اور درکار علم بہت مختلف ہے۔یو این ڈی پی کی گلوبل ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ 2021-22 کے مطابق پاکستان 2020 میں 154 ویں پوزیشن سے 2021 میں 161 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ ریسرچ اکانومسٹ نے زور دیا کہ انسانی ترقی کے عمل کو بڑھانے کے ذریعے افرادی قوت کی پیداواری صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکتا ہے جس سے معاشی توسیع ہوتی ہے۔مسلسل بڑھتا ہوا مالیاتی خسارہ بھی ملک کی مضبوط معاشی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ حکومت اپنے اخراجات کو کم کرنے اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے کافی محصولات پیدا کرنے سے قاصر ہے۔وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 23-2022 کے پہلے چھ ماہ کے دوران پاکستان کا مالیاتی خسارہ 1683 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے۔ملک کے پالیسی سازوں کو مالیاتی نظم و ضبط پر سختی سے عمل کرنا ہو گا اور تمام اضافی اخراجات کو زیادہ شرح سود پر قرض لینے کے بجائے ٹیکسوں کے ذریعے پورا کرنا ہو گا۔ملک کو بھاری بیرونی اور ملکی قرضوں، پیسے کے بڑے پیمانے پر اخراج، بڑھتی ہوئی غربت، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کا بھی سامنا ہے-

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی